کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 102
مسلمانوں کے سیاسی زوال کے ساتھ ساتھ فکری اور تہذیبی انحطاط کا بھی گواہ بن چکا ہے۔
حالیہ تحقیقات بتلاتی ہیں کہ گلوبلائزیشن کا سب سے بڑا آلہ کار ’انٹرنیٹ‘، جنسیت اور فحش کاری کو سب سے زیادہ فروغ دینے والا ہے، کمپیوٹر کی اسکرین کے سامنے اس عالمی نیٹ ورک پر بیٹھ کر صرف ایک مرتبہ کلک (بٹن دبانا) انٹرنیٹ پر فراہم کردہ فحش سروسز اور تصویروں کی راہ میں آنے والی دو بڑی رکاوٹوں :’جہالت او رشرم‘ کو ختم کردیتا ہے۔ انٹرنیٹ پر لاکھوں کی تعداد میں ایسی ویب سائٹس ہیں جن پر عریاں تصویریں ، فحش پروگرام اور جنسی ہیجان برپا کرنے والی فلمیں کھلے عام پیش کی جاتی ہیں ، انٹرنیٹ کی مدد سے دنیا کے کسی بھی کونے میں بیٹھے ہوئے شخص کی ان تک رسائی ممکن ہے۔[1]
مغرب پرستی
گلوبلائزیشن کے بدترین اثرات میں سے ایک اثر یہ بھی ہے کہ مغربی کلچر جو دراصل امریکی کلچر ہے، مکمل طور پر لوگوں کے دل و دماغ پر چھا گیا ہے ، امریکی موسیقی کار مائیکل جیکسن کا میوزک اور موسیقی ہی بہت زیادہ دلچسپی کی چیز بن گئی ہے۔ ریمبو کی فلمیں اور ’ڈیلس اسٹوڈیو‘ کی جانب سے بنائے جانے والے پروگرام ہی پوری دنیا میں لوگوں کے اور خصوصاً نوجوان نسل کے ذہنی دریچوں پر دستک دے رہے ہیں او ران کی طبیعت و فطرت پر بُری طرح اثر انداز ہورہے ہیں ، حتیٰ کہ امریکی تلفظ ہی میں انگلش بولنا، اس وقت کا ایک بہت بڑا فیشن بن گیا ہے۔[2]
عالم اسلام میں فیشن... ایک درد ناک صورت حال
اُمتِ مسلمہ کے ثقافتی تشخص کو مٹانے کی خاطر، عالمگیریت کا ایک تحفہ امریکی لباس اور اس سے متعلقہ چیزوں کا وہ سیلاب ہے جس میں پورا عالم اسلام آج غرق ہوچکا ہے، ان کپڑوں اور سامانوں پر انگلش زبان میں ایسے جملے لکھے ہوئے ہیں جو امریکی تہذیب کی ترجمانی کرتے ہیں ، عالم
[1] الاسلام والأمة الإسلامية، از ڈاکٹر جمال المجاہدۃ، ص33
[2] الثقافة العربية في عصر العولمـة، از ڈاکٹر عبدالفتاح احمد فاوی، الأ هرام 222، 2001ء، دیکھئے رسالہ المستقبل العربي ، بیروت عدد 229، مارچ 1998ء