کتاب: محدث شمارہ 357 - صفحہ 6
دہشت گردوں کوسبق سکھانے نکل کھڑا ہوا۔ دوسری طرف ذات رسالت مآب اور ان کی اَزواجِ مطہرات کے خلاف حالیہ دہشت گردی کو دیکھا جائے تو اس سے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کو دلوں کو چھلنی کرتے اور اُنہیں شدید اذیّت سے دوچار کرتے ہوئے ابلاغی ونظریاتی دہشت گردی کی گئی۔ ملّتِ اسلامیہ کی عظمت وسطوت کے نشان محمد عربی علیٰ صاحبہ افضل الصلوٰۃ والتسلیم کو اپنی ہفوات کا نشانہ بنایا گیا، جو انسانیت کی فلاح وصلاح کے لئےتمام مذاہب کے ماننے والوں کے ہاں مسلّمہ ہستی کے مقام پر فائز ہیں۔ امریکہ چند ایک دہشت گردوں کی سرکوبی کے لئے میدانِ کارزار میں نکل کھڑا ہوا اور کئی مسلمان ممالک میں عشر ہ بھر سے ہلاکت وبربریت کا طوفانِ بلاخیز مسلط کئے بیٹھا ہے، جبکہ دوسری طرف آج ستاون مسلم ممالک میں کسی میں بھی یہ جرات نہیں کہ وہ دنیا کے اس بدترین دہشت گرد کی سرکوبی کے لئے کوئی سنجیدہ اقدام تو کجا، واضح الفاظ میں مذمّت ہی کرسکے۔ مسلم اُمّہ کی یہ بےغیرتی اور کمزوری واقعتاً عبرت ناک ہے جس پر دلِ مسلم خون کے آنسو روتا ہے۔
دنیا آج اپنی ترقی اور چمک دمک پر نازاں ہے اور اسے ترقی اور تمدن کا سنہرا دور قرار دیتی ہے۔ انسانی دانش اپنے عروج پر مفتخر ہے اور مغربی معاشروں کو عظمتِ انسانیت کی درخشندہ مثال کے طورپر پیش کیا جاتا ہے،لیکن قرآن اوراسلامی تعلیمات کی رو سے دیکھا جائے تو آج کا دور ظلمت وتاریکی اورشقاوت و بدبختی سے عبارت ہے۔ اس دور میں اللہ کے دین کے خلاف تمام صلاحیتوں کو جمع کرکے اپنے خبثِ باطن کو پھیلانے کی تمام مساعی کی جارہی ہیں۔ اللہ کے دین اسلام، اللہ کی کتاب قرآن، اسلام کے نام لیوا راسخ مسلمان، اسلام کے محافظ مجاہدین، مسلمان کے شعارداڑھی، مسلم عورت کے شعار حجاب، اللہ کے گھروں مساجد کے مینار، اللہ کے دیے ہوے نظام حیات اور سب سے بڑھ کر نبی رحمت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف بدبخت انسانوں نے اپنی زبانوں کو دراز کردیا ہے۔ تاریخ کے کسی دور میں اللہ کا دین اسلام، ذلّت و نکبت کی اس پستی میں نہیں پہنچا جس کا آج سامنا کیا جارہا ہے۔ شعائر اسلام کے خلاف کئی دہائیوں سے جاری اہل کفر کی مسلسل کوششیں مسلمانوں کے لئے فی زمانہ حقیقت کھول دینے کے لئے کافی ہیں، لیکن مسلمان ہیں کہ خوابِِ غفلت سے بیدار ہی نہیں ہوتے۔ مسلمانوں کو حاصل اللہ کی نعمتیں ان پر دنیا کا دھوکہ ختم ہی نہیں کرتیں اور اُنہیں اپنی روش بدلنے پرمجبور نہیں کرتیں، ان کی غفلت کی رات طویل ہوتی جاتی ہے اور نوید ِسحر کا مرحلہ ہی نہیں آتا۔