کتاب: محدث شمارہ 357 - صفحہ 3
نے غزوۂ اُحد میں الم ناک لہجے میں فرمایا کہ ’’وہ لوگ کیسے فلاح یافتہ ہوں گے جنہوں نے اپنے نبی کے چہرے کو زخم آلود کردیا۔‘‘[1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ اقدس میں زیادتی کا ارتکاب بدترین گناہ ہی نہیں، سنگین ترین جرم بھی ہے۔ جولوگ اسے ماں باپ کی نافرمانی اور قطع رحمی کی طرح محض ایک گناہ سمجھتے ہیں، وہ غلطی پر ہیں۔ اسلام کی رو سے اہانتِ رسول بدترین جرم ہے، جس کی سزا دینا خلافتِ اسلامیہ کا فرض ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پر طعن وتشنیع آپ پر ایک بہتانِ عظیم بھی ہے۔ جس طرح کسی جرم کے ارتکاب پر محض توبہ اور رجوع کافی نہیں ہوتے، بلکہ چوری یا زنا کی طرح عوام میں ظاہر ہوجانے کے بعد اس کی سزا دینا مسلم حکمرانوں کے لئے واجب ہوجاتا ہے، اسی طرح اہانتِ رسول کا سنگین جرم بھی مستوجبِ سزا ہے۔ اگر مسلمان حکمران اس کی سزا دینے سے احتراز کرتے ہیں ، تو وہ اپنے شرعی فریضہ سے واضح انحراف کے مرتکب ہوتے ہیں۔ جہاں تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام و فضیلت کا تعلق ہے تو جس کی حفاظت اور رفعت ِذکر کی ذمہ داری اللہ جلّ جلالہ کی ہو، اس کو کون نقصان پہنچا سکتا ہے!! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کے آغاز میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو عفو ودرگزر کی تلقین کی تھی، لیکن تاریخ شاہد ہے کہ شاتمین رسالت کو ذاتِ جلّ جلالہ نے کبھی معاف نہیں کیا اور عفو ودرگزر کے اُس دور میں بھی شانِ رسالت میں حرف گیری کرنے والے اللہ کی بدترین پکڑ کا شکار ہوئے تھے، تاریخ ہر ہر شاتم رسول کے بدترین انجام سے ہمیں خبردار کرتی ہے۔[2] مدینہ منورہ میں چلے آنے کے بعد ایسے بدبختوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا حکم دے دیا گیا اور شاتمانِ رسالت مآب کی سرکوبی کے لئے آپ خود مہمّات روانہ کرتے، صحابہ رضی اللہ عنہم کی مجالس میں صلاے عام دیا کرتے اور اللہ تعالیٰ سے ایسے رسالت کے پروانوں کی مدد کی فریاد کیا کرتے۔ ایک بار محمد رضی اللہ عنہ بن مسلمہ نے آپ کی دعوت پر لبیک کہا، ایک بار سیف الاسلام سیدنا خالدرضی اللہ عنہ بن ولید ، ایک بار سیدنا زبیر رضی اللہ عنہم نے اور حسان رضی اللہ عنہ بن ثابت کو تو آپ نے خود بزبانِ شعر ظالموں کاجواب دینے کی تلقین کی، اور روح القدس کے ذریعے اللہ سے اُن کی مدد ونصرت کے طالب ہوئے۔ رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کا قلبِ اطہر ظلم
[1] فَقَالَ: «كَيْفَ يُفْلِحُ قَوْمٌ فَعَلُوا هَذَا بِنَبِيِّهِمْ وَهُوَ يَدْعُوهُمْ إِلَى الله» (جامع ترمذی: 2928) [2] شاتمانِ رسول پر اللہ کی پکڑ کی تفصیلات جاننے کے لئے دیکھئے کتاب:’ گستاخ رسول کی سز ا‘از مولانا محمد منیر قمر