کتاب: محدث شمارہ 357 - صفحہ 15
اسلام اور مغرب محمد عاصم حفیظ
توہین رسالت؛ اسلام سے خائف بیمار ذہنوں کی کا رستانی!
ظلم، نا انصافی اور توہین کے خلاف صداے احتجاج بلند کرنا انسانی فطرت کا تقاضا ہے۔ اور جب یہ توہین کسی ایسے مسئلہ پر ہو جس کا تعلق گہرے قلبی اور روحانی معاملہ سے ہو تو رد عمل میں شدت کا آ جانا ایک لازمی اَمر ہے۔ حالیہ چند برسوں میں ڈنمارک کے اخبار میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت ہو یا فیس بک اور دیگر ویب سائٹس پر کارٹون مقابلوں کا اِعلان، عراق اور گوانتاناموبے میں قرآن پاک کی بے حرمتی ہو یا امریکی ملعون پادری ٹیری جونز کی جانب سے قرآن پاک کو جلانے کا واقعہ، نبی محترم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس پر کوئی بھی حملہ ہو تو اس کے خلاف مسلم اُمّہ ہمیشہ سے سراپا احتجاج رہی ہے اور اَب امریکہ کے ایک یہودی کی بنائی گئی توہین آمیز فلم کے انٹر نیٹ پر جاری ہونے پر ایک مرتبہ پھر دنیا بھر میں شدید احتجاجی مظاہرے اور جلسے جلوس منعقد کیے جا رہے ہیں۔
لیبیا میں امریکی سفیر کو مار دیا گیا ہے۔ اُردن، مصر، پاکستان اور دیگر ممالک میں امریکی سفارت خانوں پر حملے ہوئے ہیں جن میں کئی افراد جان کی بازی ہار گئے۔ مسلم ممالک میں امریکی فلم ڈائریکٹر اور ملعون پادری ٹیری جونز کے خلاف کاروائی اور سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ بھی شدت اختیارکرتا جا رہا ہے۔ ان واقعات پر ہر دل غمگین ہے جبکہ قرآن پاک اور صاحبِ قرآن صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنےوالی ہر آنکھ فرطِ جذبات سے لبریز نظر آتی ہے۔کرّہ اَرض پر کتنے ہی علم دین شہید ریاستی جبر اور استعمار کے ہاتھوں جنت کی را ہوں کے مسافر بن رہے ہیں۔ مسلمانوں کا جذبۂایمانی نعرہ بن کر عالم کفر کو للکار رہا ہے۔ پورا عالم اسلام پوری قوت کے ساتھ اس توہین رسالت اور توہین قرآن کے سانحہ کے خلاف جلسے اور جلوسوں کی صورت میں ابھی تک سراپا احتجاج ہے۔