کتاب: محدث شمارہ 357 - صفحہ 14
مذہب اور اِلحاد کا ہے، جسے دھوکہ دینے کے لئے قوانین کی غلط تعبیر کا سہارا لیا جاتا ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کسی شخص کو بدنام کیا جائے تو اُس کے تحفظ کی بجائے اس کو انسانی حقوق کا چارٹر تھما دیا جائے گا۔ عین انہی دنوں برطانوی شاہی خاندان کی بعض نامناسب تصاویر شائع ہوئی ہیں تو ان کی جھوٹی عزت کے تحفظ کے لئے قانون حرکت میں آیا اور گرفتاریاں تک عمل میں آئی ہیں،اس موقعہ پر آزادی اظہار کا غلغلہ کیوں بلند نہیں کیا گیا؟ یہ مغرب کے مکار وعیار ذہن اور مغرب کے ٹکڑوں پر پلنے والا میڈیا کی کارستانی ہے جو تصویر کا محض ایک رخ پیش کرتا ہے!! درحقیقت مغرب کا یہ مکروہ چہرہ ، اس کے اپنے نعروں: رواداری اور پرامن دنیا کی تکذیب ہے۔مذہبی شعائر اور شخصیات پر حملہ کسی مسلمان نے نہیں کیا، جس پر گذشتہ بیس سال کی گواہی کافی ہے اور نہ ہی یہ اسلام کی تعلیم ہے، دوسری طرف یہ دہشت گردی مغربی اقوام کے حصّے میں آئی ہے، اس سے بخوبی پتہ چل جاتاہے کہ دنیا کو خطرہ مسلمانوں کی بجائے اہل کفر کی دہشت گردی سے ہے جو نظریات وعقائد سے بڑھ کر اقوام وملل کے خلاف جارحیت وبربریت کا وتیرہ اپنائے ہوئے ہیں۔اسلام جس طرح جبر سے نہیں بلکہ اپنے پیغام کی بدولت پھیلا ہے اور غیرمسلموں نے اپنے مذاہب کو ترغیب وتحریص اور جبر وتشدد کےذریعے پروان چڑھایا ہے ، اسی طرح مغربی اقوام کی یہ موجودہ نسل بھی اسی ابلاغی جبر وقوت کا اظہارکرکے بزور اپنے نظریات کو ٹھونسنا چاہتی ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ مغرب کی الحادی تعلیم سے فیض یافتہ مسلمان بھی ان حقائق کو جان اور سمجھ بوجھ لیں اور اہل مغرب کی اسلام سے نفرت و تعصّب اور دوہرے معیارات کا جائزہ لے کر اپنے فکر وذہن کی تشکیل نو کریں۔ مسلمانوں کےمغربی تعلیم یافتہ طبقے پر بخوبی واضح ہوجانا چاہئے کہ امن اور عزت بھیک مانگ کر یا رواداری اور انسانی حقوق کے مغربی مغالطوں کے ذریعے نہیں ملتی۔ امن وسلامتی کا اس کے سوا کوئی طریقہ نہیں کہ مخالف کو اپنی قوت سے ڈرا کر، اس پر رعب مسلط کرکےاُسےامن رہنے پر مجبور کیا جائے جسے قرآن نے ترہبون بہ عدو اللہ وعدوکم سے تعبیر کیا ہے، یہ حقیقت گو کہ کڑوی ہے لیکن مفادات کی اسیر دنیا کا ضابطہ کل بھی یہ تھا اور آج بھی یہی ہے۔ مغربی تہذیب اپنے عروج وکمال کے دور میں اپنے دعووں کی تکذیب خود اپنی زبان سے کررہی ہے اور اسلام کا نظریۂ امن درست ثابت ہورہا ہے۔ پھر بھی مسلمان نہ سمجھیں اور خوابِِ خرگوش کے مزے لیتے رہیں تو اہانت وتذلیل کا یہ سلسلہ کہیں نہیں رکے اور تھمے گا۔ (ڈاکٹر حافظ حسن مدنی)