کتاب: محدث شمارہ 357 - صفحہ 13
نہیں کرتا، کجا یہ کہ اس کا کوئی اثر منتقل ہو۔ جب تک کوئی شرانگیزی نہ ہو اور بڑے پیمانے پر لوگوں کو پریشان نہ کیا جائے، حکام کو بھی کوئی فکر لاحق نہیں ہوتی۔ سچ ہے کہ بے مقصد اور بے فائدہ احتجاج بھی ، مغرب کے انہی کھوکھلے حقوق میں سے ایک ہے، جن سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے آج کسی بھی مذہب کی توہین کو اظہارِ رائے کا حق باور کرنے کا مغالطٰہ دیا جاتا ہے۔درحقیقت اہل کفر کی یہ دریدہ دہنی انہی تلخ حقائق کے ادراک کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہے...!! ہمیں علم ہے کہ عالمی سطح پر مسلمانوں کی طرف سے انبیاء ورسل کی اہانت پر قانون سازی کے نیم دلانہ مطالبے سے کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوگی، جب تک ملت کے بزعم خود قائدین ا س پر کوئی سنجیدہ پیش قدمی اور بامقصد دباؤ قائم نہ کریں گےاور کسی قانون سازی یا عالمی عدالتِ جرائم میں ایسے معاملات پر توجہ دیا جانا ایک خواب ہی رہے گا۔ بعض لوگ ان دنوں ، ناموسِ رسالت اور اسلام کے خلاف جاری حملوں پر علم وفضل اور دلائل کے انبار جمع کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ درحقیقت اسلام اور شعائر اسلام کے خلاف جاری مغرب کی یہ جنگ، اُن کی اسلام سے نفرت وعداوت کا منہ بولتا اظہار ہے۔ مغرب میں خود برطانوی قانون میں، سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اوریہودی اقوام پر ہونے والے مزعومہ مظالم (ہولو کاسٹ) کی ایک مخصوص تعبیر کو تسلیم نہ کرنے پر کئی ایک سنگین سزائیں موجود ہیں۔ امریکی دستور اور مغربی قوانین کے جس نام نہاد تحفظ اورآزادئ اظہار کا ڈھونگ رچایا جاتا ہے، انہی قوانین میں اس کی واضح حدود بھی موجود ہیں، راقم اپنے سابقہ مضامین میں تفصیل سے مغرب کے یہ دوغلے معیارات پیش کرچکا ہے۔ اور حال ہی میں مصر ولیبیا اور انڈیا و ملائشیا میں مغربی ویب سائٹوں کا اپنے صدر دفاتر سے بند کردیا جانا مغرب کی کھوکھلی پالیسی کو ہی ظاہر کرتا ہے۔ جن دنوں مغربی میڈیا اسلام کے خلاف اپنے خبثِ باطن کا اظہار کررہا ہے، انہی دنوں انہی مغربی ذرائع ابلاغ نے یہودیت کی ہمدردی میں ایسے تمام ہتک آمیز مواد کو منظر عام سے ہٹادیا ہے جن سے ان کی شرارت وخباثت کا بخوبی علم ہوجاتا ہے۔ مغرب میں ہتکِ عزت کے دفاع کا حق توہر شخص کو حاصل ہے، ازالۂ حیثیت عرفی کے لئے درجنوں قوانین موجود ہے، مغرب کا ظالم انسان ہر فرد کو تو اپنے عزت کے تحفظ کا حق دیتا ہے لیکن صد افسوس کہ جب اللہ کی برگزیدہ ہستیوں اور پیغمبران علیہم السلام کی بات آتی ہے تو یہ اہل مغرب اظہارِ رائے اور انسانی حقوق کی ہفوات شروع کردیتے ہیں۔دراصل یہ معرکہ