کتاب: محدث شمارہ 357 - صفحہ 12
مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں۔
نبئ اسلام صلی اللہ علیہ وسلم اور شعائرِ اسلام کے خلاف اہانت وتمسخر کی اس بدترین مہم اور اس کے خلاف مسلمانوں کے احتجاج سے ایک اور بات روزِ روشن کی طرح آشکار ا ہے کہ مسلم حکمرانوں اور مسلم عوام کے مابین خلیج وسیع ہونے کے ساتھ ساتھ گہری سے گہری ہوتی جارہی ہے۔ مسلم عوام اسلام کے خلاف ہونے والے مظالم سے دل برداشتہ ہیں، لیکن ان کے حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ ستاون مسلم ممالک کی نمائندہ تنظیم او آئی سی کی حیثیت ایک مردہ گھوڑے سے زیادہ نہیں اور اسے اس الم ناک مرحلے پر ماضی کی طرح کسی بامقصد اقدام کی کوئی توفیق نہیں ہوئی، اس کی وجہ اس کے سوا کیا ہے کہ یہ تنظیم ان مفاد و زَرپرست حکمرانوں کی رہین منت ہے جن کے نزدیک ہر چیز پران کا ذاتی مفاد مقدم ہے۔ اگر ذاتی جاگیروں کی طرح پھیلی اُن کی حکومتوں پر کوئی زد پڑتی ہو تو اس تنظیم کے تن مردہ میں بھی انگڑائی اور بیداری کی کوئی لہر دکھائی دیتی ہے۔ لیکن اسلام اور شعائر اسلام پر کوئی حملہ اُن کے لئے اس بنا پر قابل توجہ نہیں، کیونکہ اس سے ان سے آقائے ولی نعمت کی پیشانی پر شکن نمودار کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ یہ حکمران ہر لمحہ علما کو اتحاد کی تو بے جا تلقین کرتے نظر آتے ہیں جبکہ اس مرحلہ پر پوری اُمتِ محمدیہ متفق ومتحد ہے لیکن کاش ان حکمرانوں میں بھی اسلام نہیں تو کم ازکم نبی اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت وناموس کے لئے کسی درجہ میں اتحاد ہوجائے تو دنیا کا کفر چند لمحوں میں ایسی شنیع حرکات سے توبہ کرلے۔اس وقت عالم اسلام کے سیاسی اتحاد کی ضرورت ہے!!
جس طرح کسی گھر کے مکین ہزار احتجاج کریں، کسی تعلیمی ادارے کے طلبہ اختلاف کا ہر اُسلوب اپنائیں ،لیکن ان کے بڑے اور نگران، اس انتشار وپریشانی کو متعلقہ اداروں تک منتقل نہ کریں تو اُس کا کوئی اثر نہیں ہوتا اور یہ بے چینی اندر ہی گھٹ کر رہ جاتی ہے، اسی طرح مسلم ممالک کے عوام احتجاج و اختلاف سے باہم کٹ مرنے لگیں ،لیکن ان کے حکمرانوں کے لبوں سے کوئی حرفِ شکایت ادا نہ ہو تو اُن کی ساری مشقّت وکلفت بے کار اور ضائع ہو جاتی ہے۔بعینہٖ یہی صورتحال اُمتِ مسلمہ کی ہے۔ مسلمانوں کے اس احتجاج سے ہمارے دشمنوں کو اُمّہ میں پائی جانے والی بے چینی کا تو اندازہ ہوتا ہے، لیکن وہ بھی اس کمتر درجے میں کہ وہ اس کے مداوے کی تدبیر میں لگ جاتے ہیں۔ ان حالات میں سب سے مشکل سوال یہ ہے کہ عوامُ الناس اپنے اضطراب کو کس طرح اپنے حکمرانوں اور دنیا تک پہنچائیں۔ شریفانہ احتجاج کو تومیڈیا خبرہی تسلیم