کتاب: محدث شمارہ 357 - صفحہ 112
بڑھاپا اُن پر غالب تھا۔ کمزوری، نقاہت اور بڑھاپے کے باوجودوہ تبلیغی پروگراموں میں شوق و عزم سے شریک ہوتے اور اپنی خطابت کی تمام تر رعنائیوں سے سامعین کو محظوظ کرتے۔ 16/اور 17/مارچ کو مامو ں کانجن میں آل پاکستان اہل حدیث کانفرنس منعقد ہوئی۔ اس کی صدارت مولانا محمدعبداللہ صاحب نے فرمائی اور سترہ مارچ کی رات اُنہوں نے اپنا خطبہ صدارت ارشاد فرمایا جو ان کے مخصوص طرزِ فکر کا آئینہ دار تھا۔ اسی روز دن کے وقت ان کا قیام فیصل آباد میں تھا اور انہوں نے فون کے ذریعے راقم کی خیریت دریافت کی تھی اور اپنی صحت کے بارے بتایا تھا۔ اس کے بعدبھی ان سے گاہے بگاہے رابطہ رہا۔ مئی کے اِبتدائی دنوں برادر محمد سہیل اَظہر چودھری نے بابا جی کی بیماری کے متعلق بتایا اور کچھ تشویش کا اِظہار کیا۔ ان کا علاج جاری تھا کہ 7/مئی کو دوپہر ایک بج کر چالیس منٹ پر نہایت افسردہ لہجے میں سہیل صاحب نے اپنے پیارے بابا کی موت کی اِطلاع دی۔ جسے سن کر نہایت صدمہ ہوا۔ تھوڑی دیر بعد ہفت روزہ ’الاعتصام‘ لاہور کے دفتر سے مولانا محمد سلیم چنیوٹی نے بھی یہی خبر سنائی۔ مولانامحمد عبداللہ صاحب کی شدید خواہش تھی کہ وہ بورے والا میں ہی فوت ہوں اور اسی شہر میں انہیں دفن کیا جائے جہاں وہ 63/سال سے مرکزی جامع مسجد اہل حدیث میں خطابت و امامت کا فریضہ اَدا کر رہے تھے۔مولانا محمدعبداللہ صاحب کی وفات کی خبر منٹوں میں پورے ملک اور بیرون ملک پہنچ گئی۔ اور لوگ نماز جنازہ میں شرکت کے لئے بورے والا پہنچنا شروع ہو گئے۔ 8/مئی کو صبح پونے گیارہ بجے مولانا اِرشادالحق اَثری حفظہ اللہ کی اِقتدا میں نمازِ جنازہ اَدا کی گئی اس میں ہزاروں علما اور عوام بلا تفریق مسلک شریک ہوئے۔ اور بورے والا میں ہی تدفین عمل میں آئی۔ بورے والا کی تاریخ میں مولانا محمدعبداللہ صاحب کا جنازہ مثالی تھا۔ ان کی وفات کے سوگ میں انجمن تاجران نے مارکیٹیں اور بازار بند رکھے جبکہ سرکاری و نیم سرکاری دفاتر اور سکول و کالج بھی بند رہے۔ اس علاقے کے ایم پی اے خالد محمود بھٹی نے سیکورٹی اور دیگر انتظامات میں بھرپور تعاون کیا۔ دیگر یہ کہ مقامی جماعت نے بھی آنے والوں کے لئے ٹھنڈے پانی اور کھانے کا خاطر خواہ انتظام کر رکھا تھا۔ بلا شبہ مولانامحمد عبداللہ صاحب اپنے دور کے رفیع المرتبت عالم دین تھے۔ جو اپنے پیچھے بہت سی خوشگوار یادیں چھوڑ گئے۔اللہ تعالیٰ ان کی حسنات کو قبول فرما کر جنت الفردوس میں ان کے درجات بلند فرمائے۔آمین!