کتاب: محدث شمارہ 357 - صفحہ 11
جتنی وہ اِن کی مذمت میں ہونے والی پروگراموں کی صورت پیش کررہا ہے۔پاکستانی میڈیا کے ذریعے احتجاج کے تلخ پہلووں کوہرجہت سے پیش کرکے، مسلم اُمّہ کے چہرے کو مسخ کیا گیا، لیکن کیا اس میڈیا کے ذریعے احتجاج کو منظّم ومؤثر کرنے کی کوئی تدبیر، کوئی رہنمائی اور کوئی مباحثہ ومکالمہ بھی دیکھنے کو ملا۔ میڈیا کایہی وہ رویہ ہے جس کی بنا پر احتجاجات میں تخریب کاری کا عنصر شامل کرنا نادانوں کے لئے ایک مجبوری بن جاتا ہے، کیونکہ اس کے بغیر میڈیا کی کوئی توجہ ہی حاصل نہیں ہوسکتی۔ ہتک آمیز فلم کے خلاف ہونے والی احتجاج کی غلط رپورٹنگ کو ’میڈیا کی تخریب کاری‘ قرار دیا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔
کیا میڈیا پر جلوہ افروز ہونے والے لوگ مسلمان نہیں کہ ناموسِ رسالت کا تحفظ ان کی بھی ذمّہ داری میں شامل ہو یا اس کی فکر بھی صرف متشرع مسلمانوں کو ہی کرنی ہے۔سوچنے کی بات ہے کہ کیا میڈیا سے وہ لوگ وابستہ نہیں ہیں، جنہوں نے اپنے ناموں کے ساتھ محمد عربی کا مبارک لفظ زیبِ عنوان کررکھا ہے؟ کیا اُنہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی تعلق نہیں اور کیا ان کا کوئی فریضہ نہیں کہ وہ اُمتِ اسلام کے ساتھ شانہ بشانہ چلیں۔ کیا اُنہیں شفاعتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے بغیر ہی حشر کا میدان عبور کرلینا ہے، پھر وہ اپنے فرض کو جانتے اور سمجھتے کیوں نہیں؟
اسلام کی رو سے ابلاغ کا مقصدلوگوں کو اللہ کے دین کی طرف بلانا اور انہیں اللہ کا بندہ بنانے کی جدوجہد کرنا ہے، تبلیغ، بلاغ اور ابلاغ ایک ہی جیسے مادہ سے مشتق الفاظ ہیں اور اس سے ابلاغ کی معنویت واضح ہوجاتی ہے۔ دوسری طرف مغربی ابلاغ کا مقصد لوگوں میں خواہشاتِ نفس کو پروان چڑھانا، سنسنی خیزی کو رواج دینا، برائی وفحاشی کو زیبِ عنوان بنانا اور انسان کو نفس کا بندہ بنانا ہے۔ ہمارا سرکش میڈیا بعینہٖ اس یورپی ابلاغ کا چربہ اور کافرانہ نظریۂ ابلاغ کا عکاس ہے۔ اس میڈیا کا حقیقی چہرہ ان پاپا رازی فوٹو گرافروں کی صورت نظر آتا ہے جو کسی بھی حادثے کو انجام پانے سے بچانے کے بجائے ہرہرزاویے سے اس کی تصویر سازی کرنے اور اپنے چینل پر بریکنگ نیوز کے طورپر نشر کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ اگرمسلمانوں کے اربابِ ابلاغ اپنی ذمہ داری کو سمجھیں تو ان کے پردہ وقرطاس سے وہ پیغام بآسانی اقوامِ عالم تک پہنچایا جاسکتا ہے جس کی اُمّتِ مسلمہ کواشد ضرورت ہے۔ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ مسلمانوں کے مفاد پرست حکمرانوں کی طرح مسلمانوں کا میڈیا بھی زرپرست مالکان کے قبضے میں ہے، جن سے روپے پیسے کے ذریعے ہر شر کی تشہیر کروائی جاسکتی ہے۔پاکستانی میڈیا میں اس کی درجنوں