کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 94
گھسنے کی راہ ہموار نہ ہو، وہ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا۔ یہی حال مسلمانوں کا ہے۔ اگر وہ متفق و متحد اوریک جان رہیں تو کسی کی مجال نہیں کہ ان کی صفوں میں سوراخ کردے اوران کا کلمہ منتشر کردے۔
اس ملک میں کچھ ایسے لوگ موجود ہیں جو اسلامی جزیرہ نمائے عرب کو نقصان پہنچانے، اَندر ہی اَندر اس پر ضرب لگانے اور ہمیں تکلیف دینے کے لیے غیر مسلم تارکین وطن کی مدد کرتے ہیں، لیکن ان شاء اللہ جب تک ہماری نبض چل رہی ہے، ان کی یہ مذموم خواہش پوری نہیں ہوگی۔
مسلمان متفق ہوجائیں، کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کریں، اس طرح وہ یقیناً کامیاب اور بہ عافیت رہیں گے۔ پس مسلمانوں کو چاہیے کہ آگے بڑھیں، اللہ کی کتاب اور اس کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں جو کچھ آیاہے، اس پر عمل کرنے اور توحید خالص کی دعوت دینے کے لیے آپس میں متحد ہوجائیں تو میں بھی اُن کی طرف قدم بڑھاؤں گا اور جو کام وہ کریں گے اور جو تحریک لے کر وہ اُٹھیں گے، میں ان کےدوش و بدوش رہ کر ان کا ساتھ دوں گا۔
اللہ کی قسم! مجھے حکومت پسند نہیں۔ یہ اَچانک میرے ہاتھ آگئی ہے۔ میں صرف رضائے اِلٰہی کا آرزو مند ہوں اور توحید کی دعوت دینا چاہتا ہوں۔ مسلمان اسے مضبوطی سے پکڑنے کا عہد کریں اور متحد ہوجائیں۔ یوں میں ایک بادشاہ، لیڈریا ایک امیر کی حیثیت سے نہیں بلکہ ایک خادم کی حیثیت سے ان کے شانہ بہ شانہ چلوں گا۔ [1]
4. 23 محرم 1348ھ بمطابق یکم جولائی 1929ء کو ایک تقریر میں اُنہوں نے فرمایا:
آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ بعض لوگ راہِ ہدایت سے الگ ہوگئے ہیں، صراطِ مستقیم سے ہٹ گئے ہیں اوران چالوں کی وجہ سے جو بعض مدعیانِ اسلام چلتےہیں اوراسلامی غیرت کا اعلان اور اظہار کرتے ہیں، شیطان کے پھندے میں پڑگئے ہیں۔ اللہ گواہ ہے کہ دین ان سے اور اُن کی کارستانیوں سے بَری ہے۔
میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں اور برابر کہتا رہوں گا کہ جتنا خطرہ مجھے بعض مسلمانوں سے
[1] دیکھیے المصحف والسیف ...جمع وترتیب: مجد الدین القابسی، ص :55، 56