کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 93
اس تجدد میں ہمارے دکھوں کا علاج موجود ہے تو میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ اس سے کوئی مقصد حاصل نہیں ہوگا۔ یہ تجدّد دنیاوی اوراُخروی دونوں لحاظ سے ہر سعادت سے خالی ہے۔ یقیناً مسلمان جب تک کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پابندی کرتے رہیں گے بھلائی میں رہیں گے۔ خالص کلمہ توحید کے بغیر ہم سعادتِ دارین حاصل نہیں کرسکتے۔ہمیں وہ تجدد ہرگز نہیں چاہیے جو ہمارا عقیدہ اوردین ضائع کردے۔ ہمیں اللہ عزوجل کی رضا چاہیے اور جو اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے عمل کرے گا، اللہ اس کے لیےکافی ہے۔ وہ اس کا مددگار ہوگا۔ مسلمانوں کو ماڈرن بننے کی ضرورت نہیں، اُنہیں صرف سلف صالحین کے منہج کی طرف واپسی کی ضرورت ہے۔ جو چیز کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں آئی، اس پر مسلمانوں نے عمل نہیں کیا تو وہ گناہوں کی کیچڑ میں لت پت ہوگئے۔ اللہ جل شانہ نے اُنہیں ذلیل و خوار کیا۔ وہ ذلت و رسوائی کی اس حد کو پہنچ گئے جس پر آج آپ انہیں دیکھ رہے ہیں، اگر وہ کتاب اللہ اورسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رکھتے تو جن آزمائشوں اور گناہوں میں آج مبتلا ہیں، وہ اُنہیں لاحق نہ ہوتے ، نہ وہ اپنی عزت و سربلندی کو ضائع کرپاتے۔میرے پاس بے سروسامانی کے سوا کچھ نہ تھا۔ میں اسی حالت میں نکلا، میرے پاس افرادی قوت بھی نہیں تھی۔ دشمن میرے خلاف اکٹھے ہوگئے تھے لیکن اللہ کے فضل اور اس کی قوت سے مجھے غلبہ حاصل ہوا اور یہ سارا ملک فتح ہوگیا۔ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے آج مسلمان مختلف مذاہب میں بٹ گئے ہیں۔ یہ خیال غلط ہے کہ غیر مسلم پردیسی ہماری مصیبت کا سبب ہیں۔ سب کچھ ہمارا کیا دھرا ہے۔ اپنی مصیبتوں کا سبب ہم خود ہیں، غور فرمائیے ! ایک غیر مسلم پردیسی کسی ایسے ملک میں جاتاہے جہاں کروڑوں مسلمان ہوتے ہیں اوروہ تنہا اپنے کام میں لگا رہتا ہے تو کیا ایسا تن تنہا شخص لاکھوں کروڑوں اَفراد پر اَثرا انداز ہوسکتا ہے جب تک کہ مقامی لوگوں میں سے کچھ لوگ اپنے افکار و کردار سےاس سے تعاون نہ کریں؟ نہیں، ہرگز نہیں، غیروں کے یہی معاونین ہماری مصیبتوں اور آزمائشوں کا سبب ہیں۔ ایسے مددگار ہی دراصل اللہ کے اور خود اپنے نفس کے دشمن ہیں، لہٰذا قابل ملامت وہ کروڑوں مسلمان ہیں ، نہ کہ غیر مسلم پردیسی۔ کوئی تخریب کار ایک مضبوط محکم عمارت میں تخریب کاری کی جتنی چاہے کوشش کرلے جب تک عمارت میں شگاف نہ پڑے اور کدال