کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 91
کے انبیا، پیغمبر اور نیک بندے گامزن تھے اورگمراہ کن فتنوں سے تمہیں محفوظ رکھے۔ حق واضح اور روشن ہے اورحق کے بعد گمراہی کے سوا کچھ نہیں۔ اللہ سے ڈرو اور اسے ہردم یاد رکھو۔ جو لوگ تمہارے علاقے میں ہیں، وہ خیر و شر میں تمہارے تابع ہیں۔ جو کچھ میں نے تم سے بیان کیا ہے، اگر اسے کرتے رہے تو تمہیں کوئی بُرا نہیں کہہ سکے گا اورتم بڑے لوگوں کی طرح پریشان حال لوگوں کے لیے مشعل راہ بن جاؤ گے، اللہ تعالیٰ ہمیں اور تمہیں سب کو راہِ راست پر چلائے۔ شیخ، ان کی آل و اولاد اورہمارے اہل خانہ سب الحمد للہ اچھے اور تمہیں سلام عرض کررہے ہیں۔ اپنے عزیزوں کو ہمارا سلام پہنچا دو۔ والسلام وصلى الله علىٰ محمد وآلہٖ وصحبہٖ اے اللہ! خط لکھنے والے، اس کے والدین، اس کی ذریت، خط پڑھ کر کاتب کے لیے مغفرت کی دعا کرنے والے اور جملہ مسلمان مردوں اور عورتوں کو بخش دے۔ عمر فاروقی ................................................ محمد بن عبدالوہاب کی دعوت اور ان کے عقائد ونظریات کے بعد مناسب معلوم ہوتا ہے کہ حالیہ سعودی حکومت کے بانی شاہ عبد العزیز کے عقائد کا بھی تذکرہ کیا جائے ، تاکہ معلوم ہو کہ ان کی طرف جن الزامات کی نسبت کی جاتی ہے، اس کی کتنی حقیقت ہے؟ شاہ عبدالعزیز کا اصلاحی کردار سقوط خلافت اِسلامیہ عثمانیہ کے بعد 1343ھ/بمطابق1926ء میں شاہ عبدالعزیز مکہ میں داخل ہوئے۔ جب مدینہ اورجدہ کے علاقے ان کی قیادت میں نئی حکومت کے حدود میں آگئے تو ان کے خلاف کئی غیرملکی آوازیں اٹھیں اور اُنہوں نے ان پر کئی باتوں کی تہمت لگائی جن سے وہ بری ہیں۔ کسی نے کہاکہ وہ وہابی مذہب کے ماننے والے ہیں جوپانچواں مذہب ہے۔ اُنہوں نے حرمین شریفین کا تقدس پامال کیا، مسجد نبوی پر بم برسائے اور عزتیں لوٹیں۔ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت نہیں رکھتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہیں بھیجتے۔ اس کے علاوہ دیگر کذب بیانیاں بھی کیں جو پہلے دہرائی جاچکی ہیں۔ اسی دوران علماے اہل حدیث کاایک گروپ آیا جس نے حج کیا، مسجد ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی اور ان الزامات کو یکسر غلط پایا جو اُن پر لگائے جارہے تھے اور ان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ کیاجارہا تھا۔ یہ لوگ اپنے اطمینان کے