کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 90
مستقیم سے پیٹھ پھیرے، وہ تمہارا دشمن ہے، چاہے وہ تمہارا بیٹا یا بھائی ہو۔ الحمدللہ! مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ جو کچھ میں نے تم لوگوں سے کہا ہے، اسے تم جانتے ہو، پھر بھی یہ بات تمہیں اَز سر نو یاد دلائی ہے، اس لیے اَب اسے مکمل طور پر بیان کرنے سے جس میں کوئی التباس نہ ہو، تمہارے پاس کوئی عذر نہیں۔ ہاں تمہاری مجلسوں میں ہم نے اور تم نے پہلے جو کچھ کہا، اسے برابر یاد رکھنا۔ باطل کا ساتھ چھوڑدینے اورحق کا بھرپور ساتھ دینے سے زیادہ کوئی برحق نہیں ، نہ اس سے تمہیں کوئی عذر مانع ہے کیونکہ آج دین و دنیا دونوں الحمدللہ اس سے متفق ہیں۔ ذرا یاد کرو، پہلے تم دنیاوی معاملات میں کس قدر خوف زدہ تھے۔ طرح طرح کی تکلیفوں میں مبتلا تھے، ظالموں اور فاسقوں کی زیادتیاں سہہ رہے تھے، پھر اللہ تعالیٰ نے دین کے ذریعے یہ ساری مصیبت دور فرمائی اور تمہیں سیادت و قیادت کا رتبہ عطا فرمایا۔ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے دین کا احسان اور عالی قدر شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب کی دعوتِ حق کا اثر ہے۔ ایک مسئلے پر غور کرو جس سے ہم ناواقف ہیں کہ اس اسلامی دعوت کے پھیلنے سے قبل فاسد عقائد والے بدؤوں پر اسلامی احکام کے حاملین ہونے کا اطلاق کیا جاتا تھا جبکہ ہمیں معلوم ہے کہ صحابہ نے مرتد ہوجانے والے بدوؤں سے جنگ کی، حالانکہ ان میں اکثر اسلام کے نام لیوا تھے بلکہ بعض اسلام کے ارکان بھی بجا لاتے تھے۔ یہ بھی معلوم ہے کہ جو قرآن کے ایک حرف کوبھی جھٹلائے گا، اسے کافرکہا جائے گا، اگرچہ وہ عابد و پارسا ہی ہو۔ اور جو دین یا دین کی کسی چیز کا مذاق اُڑائے، وہ کافر ہے اور جو کسی متفق علیہ حکم کا انکار کرے، وہ کافر ہے۔ اس کے علاوہ اسلام سے خارج کرنے والے دیگر احکام جو سب بدؤوں میں اکٹھے موجود تھے، اس کے باوجود ہم اُن پر اپنے سے پہلے لوگوں کی تقلید کرتے ہوئے بلا دلیل اسلام پر عمل پیرا ہونے کا حکم لگاتے تھے۔ میرے بھائیو! غور کرو اوراس اصل کو یاد رکھو تو تمہیں اس سے کہیں زیادہ رہبری کی روشنی ملے گی۔ میں نے بات لمبی کردی کیونکہ مجھے یقین ہے کہ جن باتوں کی تنبیہ کی ہے، اس میں سے کسی پربھی تم شک نہیں کرو گے۔میری اس سلسلے میں اپنے لیے اور تمہارے لیے خصوصی نصیحت یہ ہے کہ رات دن اللہ کے سامنے گڑگڑانے کو اپنی عادت بنا لو کہ وہ تمہیں نفس کی برائیوں اور اعمال کی خرابیوں سے بچائے۔ صراط ِمستقیم کی ہدایت دے، جس پر اس