کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 9
حدیث وسنت مولانا امین اللہ پشاوری
حصولِ علم اور فضائل اُمت ِمحمدی صلی اللہ علیہ وسلم
جامعہ لاہور اسلامیہ کی جوہر ٹاؤن، لاہور میں واقع برانچ البیت العتیق میں مؤرخہ 2/جون 2012ء کو مشکوٰۃ المصابیح کے اختتام کے مبارک موقع پرمشکوٰۃ کی آخری حدیث پر درس کے لئے پشاور کے نامور عالم اور مفتی مولانا امین اللہ حفظہ اللہ کودعوت دی گئی۔مولانا موصوف نے اپنے درسِ حدیث میں اس فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے وقیع اور اہم نکات بیان فرمائے۔ اس موقع پر مدیرالجامعہ مولانا حافظ عبد الرحمٰن مدنی کے علاوہ ، مولانا حافظ عبد السلام بھٹوی حفظہما اللہ کے بھی خطابات ہوئے جنہیں حاضرین کی کثیر تعداد نے بڑی توجہ سے سنا اور اپنے قلوب کو نورِ ایمان سے منور کیا۔مولانا پشاوری کا اس موقع پر ہونے والا خطاب ضروری ترامیم کے بعد ہدیۂ قارئین ہے جسے جامعہ ہذا کے اُستاذِ حدیث مولانا ابو عبداللہ طارق نے ترتیب دیا ہے۔ ح م
خطبہ مسنونہ کے بعد ...مشکوۃ المصابیح کی آخری حدیث یہ ہے:
عن بهز بن حكيم عن أبيه عن جده أنه سمع صلی اللہ علیہ وسلم يقول في قوله تعالى: [كنتم خير أمة أخرجت للناس] قال: «أنتم تتمون سبعين أمة أنتم خيرها وأكرمها على الله تعالىٰ» رواه الترمذي وابن ماجه والدارمي وقال الترمذي : هٰذا حديث حسَن[1]
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے اس فرمان ’’ تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لئے پیدا کی گئی ہو ‘‘کےضمن میں فرمایا: تم ستّر اُمتوں کی تکمیل کرنے والے ہو۔ تم اللہ کے ہاں اُن میں سے بہترین اور معزز ترین اُمت ہو۔‘‘
مشکوٰۃ المصابیح کی اس آخری حدیث کی شرح سے پہلے میں ایک مقدمہ بیان کرنا چاہتا ہوں۔یاد رہے کہ علم کی کئی اقسام ہیں:
[1] مشکوٰۃ المصابیح:رقم 6285