کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 89
ہمارے اگلے پچھلے گناہ مٹا دیں۔ جہاد فی سبیل اللہ کی عظمت جو ہاتھ زبان، دل اور مال سے ہوتا ہے ، اس سے گناہوں کا جو کفارہ ہوتا ہے، وہ تم سے مخفی نہیں اورجس کے ذریعے بھی اللہ تعالیٰ ایک آدمی کو ہدایت دے دے، اس کا اَجر تم جانتے ہو، اس وقت جتنا کارِ خیر تم کرتے ہو، اس سے زیادہ کرنا اور اللہ کیلئےسچائی کےساتھ کھڑے ہونا، حق کو بطورِ حق لوگوں سے بیان کرنا اور پہلے تم جس ضلالت و گمراہی پر تھے، اسے صراحت سے بیان کرنا مطلوب ہے۔ اے میرے بھائیو! اللہ سے ڈرو، اللہ کا خوف کرو، اگر ہم ویرانوں میں نکل جائیں، اللہ کے آگے گڑگڑائیں، اس کے سامنے دستِ دعا بلند کریں اور لوگ ہمیں پاگل ٹھہرائیں تو یہ بھی ہمارے لیے کم ہے کیونکہ ہمارا گناہ اس سے کہیں زیادہ بڑا ہے۔ تم اپنی جگہ پر دین و دنیا کے سردار ہو، شیوخِ قبائل سے زیادہ باعزت ہو اورسارے عوام تمہارے پیروکار ہیں، اس پر اللہ کا شکر اَدا کرو۔ ممنوعاتِ شریعت میں سے کسی چیز کا اِرتکاب نہ کرو۔ تم جانتے ہو کہ فریضہ اَمر بالمعروف و نہی عن المنکر اَدا کرنے والوں کو ناپسندیدہ اُمور ضرور پیش آتے ہیں۔میں ا س پر تمہیں صبر کی نصیحت کرتا ہوں جس طرح اللہ کے نیک بندے لقمان علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو وصیت کی، اللہ ہی کے لیے محبت کرنے اوراللہ ہی کے لیے بغض رکھنے سے بڑھ کر کوئی حق نہیں، اللہ کے لیے دوستی کرو اور اللہ ہی کے لیے دشمنی کرو۔ اس راہِ میں تمہیں کچھ شیطانی خیالات پیش آئیں گے، مثلاً یہ کہ بعض لوگ خود کو اس دین کی طرف منسوب کریں اور شیطان آپ کے دل میں ڈالے کہ یہ سچا نہیں ہے بلکہ دنیا کا خواہش مند ہے، حالانکہ یہ ایسی بات ہے جس سے صرف اللہ تعالیٰ باخبر ہے، لہٰذا جب کسی کا ظاہر اچھا ہو تو اسے تسلیم کرو اور اس سے دوستی رکھو۔ جب کسی کا ظاہر بُرا ہو اوروہ دین سے پیٹھ پھیر رہا ہو تو اس سے دشمنی رکھو اور اس سے نفرت کرو، اگرچہ وہ تمہارا بڑا محبوب ہی ہو۔ خلاصۂ کلام یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں بلا شرکت غیرے صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا۔ اپنی رحمت سے ہمارے لیے ایک رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھیجا جس نے ہمیں ہمارے اصل مقصد سے روشناس کرایا اورہمیں اللہ تعالیٰ کا راستہ بتایا۔ سب سے بڑی بات جس سے اس نے ہمیں منع کیا، وہ اللہ کےساتھ شرک کرنا اور اللہ والوں سے دشمنی کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں حق بیان کرنے اور باطل ظاہر کرنے کا حکم دیا۔ جو شخص ہدایت پکڑے، وہ تمہارا بھائی ہے، اگرچہ وہ بہت بڑا دشمن ہی ہو اور جوصراطِ