کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 88
محمد بن عبدالوہاب کے بھائی سلیمان کا اپنے بھائی کی دعوت قبول کرتے ہوئے ، اس سلفی دعوت کے اوصاف کا تذکرہ کرنا 2. مصباح الظلام کے مصنف نے سلیمان بن عبدالوہاب رحمۃ اللہ علیہ کی طرف منسوب اپنے بھائی کے ردّ پر اعتراض کے بعد کہا: اللہ کا احسان ہے کہ اس کتاب کا مسوّدہ تیار کرتے ہوئے سلیمان کے ایک ایسے خط کا پتہ چلا جس سے اُنہوں نے اپنے پہلے مذہب سے توبہ کرنے کی خوش خبری دی ہے اور اعتراف کیا ہے کہ حقیقتِ توحید و ایمان ان پر ظاہر ہوگئی اور جو گمراہی و سرکشی پہلے سرزد ہوچکی ہے، اس پر وہ نادم ہیں۔اس خط کا مضمون یہ ہے : بسم الله الرحمٰن الرحیم سلیمان بن عبدالوہاب کا برادرانِ احمد بن محمدتویجری اوراحمد و محمد اولادِ عثمان بن شبانہ کے نام خط[1] السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته وبعد! اس اللہ کی حمد بیان کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ ہم پر اور تم پر اللہ نے اپنے دین اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے بھیجی ہوئی شریعت کی معرفت کا جو اِحسان کیااوراس کے ذریعے اندھے پن سے نکال کر بصیرت عطا فرمائی اور گمراہی سے نجات دلائی، یہ ساری باتیں تمہیں یاد دلاتا ہوں۔ ہمارے پاس درعیہ آجانے کے بعد تمہاری معرفتِ حق، اس پر تمہاری مسّرت اور اللہ رب العزّت کی حمد و ثنا جس نے تمہیں بچایا۔ یہ اُمور بھی تمہیں یاد دلاتا ہوں، الحمد للہ! جو بھی ہمارے ہاں آتا ہے ، تمہاری تعریف کرتا ہے، اس پر اللہ کا شکر ہے۔ تمہیں دو خط بطورِ یاددہانی لکھ چکا ہوں۔ میرے بھائیو! حق کی مخالفت ، شیطان کے راستے کی پیروی اورراہِ ہدایت کی اتباع سے روکنے کی جو کوشش ہم سے سرزد ہوئی تھی، وہ تمہیں معلوم ہے۔ اب یاد رکھو! ہماری زندگی کا تھوڑا حصہ باقی ہے، گنتی کے گنے چنے دن ہیں، سانس گنے جارہے ہیں۔ گمراہی کے لیے جو کچھ ہم نے کیا تھا، ضرورت ہے کہ اَب اس سےزیادہ ہدایت کے لیے کام کریں، وہ بھی صرف اللہ وحدہ لا شریک کی رَضا کے لیے، نہ کہ ا س کے ماسوا کےلیے؛ شاید اللہ تعالیٰ
[1] دیکھیے مصباح الظلام از شیخ عبداللطیف بن عبدالرحمٰن، ص : 104تا 108