کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 87
دیتے ہیں، ان لوگوں کے اور اُن لوگوں کے دل اِلزام لگانے اور جھوٹ بولنے میں یکساں ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے : ﴿ اِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ1ۚ ﴾ [1] ’’جھوٹ تو وہی لوگ گھڑتے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کی آیتوں پر ایمان نہیں ہوتا۔‘‘ یہی لوگ جھوٹے ہیں۔کذابوں نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم پر بہتان لگایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں: فرشتے ، عیسیٰ اورعزیر جہنم میں ہیں اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ اِرشاد نازل فرمایا: ﴿ اِنَّ الَّذِيْنَ سَبَقَتْ لَهُمْ مِّنَّا الْحُسْنٰۤى1ۙ اُولٰٓىِٕكَ عَنْهَا مُبْعَدُوْنَۙ۰۰۱۰۱﴾[2] ’’ بے شک جن کے لیے ہماری طرف سے پہلے ہی نیکی اوربھلائی مقدر ہوچکی ہے وہ سب جہنم سے دور رکھے جائیں گے۔‘‘ رہ گئے دوسرے مسائل تو بے شک میں یہ ضرور کہتا ہوں: انسان جب تک "لا إله إلا الله" کے معنی سمجھ نہ لے، کامل طور پر مسلمان نہیں ہوسکتا۔ جو میرے پاس آئے گا، میں اسے اس کے معنی سمجھا دوں گا۔ جب نذر سے غیر اللہ کے تقرب کی نیت ہو تو نذر ماننے والے اور نذرانہ قبول کرنے والے دونوں کو کافر کہتا ہوں۔ اوریہ کہ غیر اللہ کے لیے ذبح کرنا کفر ہے اور وہ ذبیحہ حرام ہے۔ یہ مسائل یقیناً برحق ہیں۔ میں ان کا قائل ہوں اورمیرے پاس اُن پر کلام اللہ اور کلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورجن علما کی اتباع کی جاتی ہے جیسے اَئمہ اربعہ، ان کے اَقوال سے دلائل موجود ہیں۔ جب اللہ تعالیٰ آسانی فرمائے گا، ان شاء اللہ ان سب کا تفصیلی جواب ایک مستقل رسالے کی شکل میں لکھوں گا۔ آپ اللہ تعالیٰ کے اِرشاد کو سمجھیں اور غور کریں: ﴿ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ جَآءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَيَّنُوْۤا اَنْ تُصِيْبُوْا قَوْمًۢا بِجَهَالَةٍ﴾[3] ’’اے مسلمانو! اگر تمہیں کوئی فاسق خبر دے تو تم اس کی اچھی طرح تحقیق کرلیا کرو، ایسا نہ ہو کہ نادانی میں کسی قوم کو ایذا پہنچا دو۔‘‘
[1] النحل :105 [2] الأنبیاء :101 [3] الحجرات : 6