کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 86
ہے۔ اہل بدعت سے قطع تعلق اور جدائی مناسب سمجھتا ہوں یہاں تک کہ وہ توبہ کرلیں، اُنہیں مسلمان مانتا ہوں اور ان کا باطن اللہ کے حوالے کرتاہوں۔ میں اسلام میں ہر نئی ایجاد کردہ چیز کو بدعت مانتاہوں۔ اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ ایمان زبان کے قول، اعضا و جوارح کے عمل اور دل کی تصدیق کو کہتے ہیں۔ ایمان اطاعت و فرماں برداری سے بڑھتا ہے اور نافرمانی سے گھٹتا ہے۔ اس کے ستّر سے کچھ زیادہ شعبے ہیں۔ سب سے بلند شعبہ"لا إلٰه إلا الله" کی گواہی دینا ہے اور سب سے نچلا راستے سے تکلیف دہ چیز کا ہٹا دینا ہے، اَمر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی فرضیت کا شریعتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تقاضے کے مطابق قائل ہوں۔ یہی میرا مختصر عقیدہ ہے جسے پریشان حالی میں تحریر کردیاہے تاکہ آپ لوگوں کو میرے خیالات سے آگاہی ہوجائے اور جو کچھ میں کہتا ہوں، اس پر اللہ میرا کارساز ہے۔ آپ لوگوں سے یہ بات پوشیدہ نہیں ہونی چاہیے کہ مجھے یہ خبر ملی ہے کہ آپ لوگوں کو سلیمان بن سحیم کا خط پہنچا ہے اورآپ کے ہاں بعض کم علم اَشخاص نے اسے درست سمجھ لیا ہے اور اس کی تصدیق کی ہے جبکہ اللہ جانتا ہے کہ اس شخص نے مجھ پر ایسی باتوں کا اِلزام لگایا ہے جو میری زبان تو کجا میرے وہم و گمان سے بھی نہیں گزریں، جیسے : اُن کا یہ کہنا کہ میں مذاہب اَربعہ کی کتابوں کو منسوخ قرار دیتا ہوں اورکہتا ہوں کہ لوگ چھ سو سال سے کسی مذہب پر نہیں ہیں اور اجتہاد کا دعویٰ کرتا ہوں، تقلید کی مجھے ضرورت نہیں اورکہتا ہوں کہ علما کا اختلاف مصیبت ہے اور جو بزرگوں کا وسیلہ پکڑے، اسے کافر کہتا ہوں۔ بوصیری کو اس کے "یا أکرم الخلق"کہنے کی وجہ سے کافر گردانتا ہوں، میں کہتا ہوں کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قبہ ڈھانا میرے بس میں ہوتا تو میں اسے ڈھا دیتا اور میں قبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کو حرام کہتا ہوں اور آپ کے والدین وغیرہ کی قبر کی زیارت کا منکر ہوں۔ جو غیر اللہ کی قسم کھائے اسے کافر کہتا ہوں، ابن فارض اور ابن عربی کو کافر گردانتا ہوں۔’دلائل الخیرات‘ اور’روض الریاحین‘ جیسی کتابیں جلا دیتا ہوں اور آخر الذکر کتاب کو روض الشیاطین کے عنوان سے موسوم کرتا ہوں۔ ان تمام مسائل کے بارے میں میرا جواب یہ ہے کہ میں کہتا ہوں: ﴿سُبْحٰنَكَ هٰذَا بُهْتَانٌ عَظِيْمٌ۰۰۱۶﴾ ’’یا اللہ! تو پاک ہے، یہ تو بہت بڑا بہتان ہے۔‘‘ ان سے پہلے لوگوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بہتان لگایا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عیسیٰ بن مریم علیہما السلام اور بزرگوں کو گالی