کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 7
حدبندیوں سے نکال کر ہر مفید علم سیکھنے کی تلقین کی ہے اور شرعی علوم سیکھنے والوں کو بہترین مسلمان قرار دیا ہے لیکن مغرب کے اہل علم ودانش علوم اسلامیہ کے بارے میں انتہاپسندی کرتے ہوئے ، اِنہیں بہ مشکل گوارا کرنے پر ہی راضی ہیں، ان کا بس چلے تو وہ یونیورسٹیوں میں علوم اسلامیہ کے شعبے بند اور اس کی اعلیٰ اسناد کو منسوخ ہی کردیں،جس کا اظہارکئی بار تعلیمی مقتدرہ کی زبانوں سے بھی ہوچکاہے۔ اگر ان یونیورسٹیوں میں اربابِِ اختیار سے بات کی جائے کہ علوم اسلامیہ میں بھی پوری مہارت بہم پہنچائی جانا چاہئے، ان علوم کے لئے معیاری دورانیہ اور فاضل اساتذہ کی خدمات میسر آنا چاہئے تو اس کے جواب میں وہ اسلامیات کے امتحانات کے ذریعے حاصل ہونے والی بھاری آمدن کا شوشہ چھوڑ دیتے ہیں کہ اگر ہم نے اسلامیات کےنصاب کو مشکل کیا تو یونیورسٹیوں کی آمدن متاثر ہوگی، لوگوں کو اسناد بڑی تعداد میں ملنی چاہئیں تاکہ معاشرے میں وہ ایم اے کے بعد ملازمت حاصل کرسکیں۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ آمدن کا بوجھ بھی صرف علوم اسلامیہ پر ہی کیوں ہے؟ بے روزگاری کی یہ فکر مندی صرف یہاں سے کیوں پوری کی جاتی ہے۔ اگر اتنی بڑی تعداد میں انجنیئرز پیدا کرنے شروع کردیے جائیں اور چندمہینوں میں اعلیٰ اسناد تھما کرپوری قوم کو انجنیئرز بنا دیا جائے تو اس سے کیا یونیورسٹیوں کے خزانے بھر نہیں جائیں گے...؟؟ آج علوم اسلامیہ سے بے اعتنائی اور بے پروائی کا وبال ہے کہ مسلم معاشرے اللہ کے دین سے محروم ہیں، ان میں اسلام کے ماہرین نظر نہیں آتے، شہروں کے شہر علما سے ویران پڑے ہیں، کوئی فاضل عالم نظر نہیں آتا اور علم سے بے بہرہ لوگ اسناد تھام کر، لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں۔ کوئی اللہ کا عالم وعامل بندہ دنیا سے اُٹھ جاتا ہے تو اس کی جگہ پوری کرنے والا نہیں ملتا۔حکمرانوں اور معاشروں کی منصوبہ بندی کرنے والوں نے یہ ذمہ داری اہل مدارس کے سپرد کرکے، اپنے حصہ کا کام یہ منتخب کرلیا ہے کہ ان کے ذرائع آمدن کو بھی ختم کردیا جائے، ان کے اوقاف قبضے میں لے لئے جائیں، ان کی اسناد کو بے اعتبار کردیا جائے، ان کے خلاف میڈیا کے سرکش اذہان کو کھلی چھوٹ دے دی جائے کہ اسلام کے خلاف اپنے خبثِ باطن کا اظہار دین کے فروغ کے ان اداروں کے خلاف بول کرکریں۔ اس پوری سماجی رویے کا وبال مسلم اُمہ پر اس حالت میں پڑ رہا ہے کہ دین روز بروز کمزور ہورہا ہے، اللہ سے تعلق ٹوٹ رہا ہے، اسلام کے تقاضے پامال ہورہے ہیں اور مسلم معاشرے مادہ پرست مغربیت کے پیچھے سرپٹ دوڑ کر دین ودنیا کی