کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 63
بہت سی ضعیف روایات کا بھی سہارا لیا ہے جن پر مختصر تبصرہ آگے آئے گا۔ 3. مضمون میں سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کی روایت بھی پیش کی گئی ہے جس کا خلاصہ کچھ یوں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کواپنی اُمت پر شرک اور شہوتِ خفیہ کا خطرہ تھا جس کی خاطر آپ رنجیدہ خاطر تھے اور آپ نے فرمایا تھا: ’’میری اُمّت کے لوگ نہ سورج کی عبادت کریں گے نہ چاند کی، نہ کسی بت کی عبادت کریں گے، نہ پتھر کی، لیکن ریاکاری کریں گے اور یہ شرک ہے اور شہوتِ خفیہ سے مراد یہ ہے کہ آدمی روزہ رکھے گا، لیکن کسی شہوت کی وجہ سے توڑ دے گا۔‘‘ [1] اس روایت سے بھی شرکِ اکبر کی نفی پر استدلال کیاگیا ہے لیکن جناب کی یہ کمزور ترین دلیل تارِعنکبوت کی حیثیت بھی نہیں رکھتی کیونکہ امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے مستدرک حاکم کی مذکورہ روایت کے متعلق لکھا ہے کہ اس کا ایک راوی عبدالواحد متروک الحدیث ہے، مسنداحمد کے محقق شعیب ارناؤوط اوران کی زیر نگرانی تحقیقی کمیٹی نے اس روایت کے متعلق یہ فیصلہ دیاہےکہ اسناده ضعیف جدًا اس کی سند انتہائی ضعیف ہے۔ عبدالواحد بن زید کے متعلق ابن عبدالبر رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ اسکے ضعیف ہونےپر اجماع و اتفاق ہے۔ [2] یہ روایت سنن ابن ماجہ میں بھی مروی ہے جس کی سند میں روّادنامی راوی ہے جس کا حافظہ خراب ہوگیا تھا اورایک راوی عامر بن عبداللہ مجہول ہے اور بھی کئی خرابیاں ہیں۔ اب فاضل بریلوی کا عقائد کی بابت اوپر بیان کردہ معیار ذہن میں رکھیں اوراس قسم کی ضعیف روایات سے شرک کی نفی بھی دیکھیں تو ایسی روایات پر خود ساختہ عقیدہ توحیدکی بنیاد رکھنا ہی مضحکہ خیز نظر آتا ہے۔ 4. اسی مفہوم کی ایک اور روایت سیر اعلام النبلاء سے بھی پیش کی گئی جو مسنداحمد:17140 پر موجود ہے۔اس کے تحت بھی فاضل محقق شعیب ارناؤوط کا فیصلہ یہی ہے کہ یہ ضعیف روایت ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ شرکِ اصغر یعنی ریا کاری بھی اُمت میں ایک بہت بڑا مسئلہ
[1] مستدرک حاکم:5/470، 8010، مسند احمد :5/538، 17250، سنن ابن ماجہ:4205، شعب الایمان از بیہقی : 5/333 وغیرہ، بحوالہ روزنامہ پاکستان: 7 اپریل 2012ء، قسط نمبر 1 زیر تبصرہ مضمون [2] الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند احمد:28/347۔اس روایت پر تفصیلی بحث محدث جون 2011ء میں ملاحظہ فرمائیں۔