کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 56
ایمان وعقائد حافظ عطاء الرحمٰن علوی [1] پندرہویں صدی اور شرک و جہالت کے اندھیرے روزنامہ ’پاکستان‘ میں شائع ہونے والے شرک پرور مضامین کا ناقدانہ جائزہ دین اسلام، دنیا کے تمام مذاہب سے منفرد اور ممتاز حیثیت کا حامل ہے اور ا ُس کی اساس و بنیاد بڑی ٹھوس اورمحکم ہے اور وہ ’توحیدِخالص‘ ہے۔ اس سے ہم کنار ہوئے بغیر سرخ روئی ناممکن ہے ۔تمام انبیا کی تبلیغ و مساعی کا مرکزی نکتہ توحید ہی رہا اور اُنہوں نے شرک کی خوب خوب مذمت کی ۔ رسول اکرم،شفیع معظم، خاتم النّبیین، رحمۃ للعالمین محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی شرک میں ڈوبی ہوئی عرب کی تاریک بستی میں شمع توحید روشن کی اور اس کی روشنی نے معاشرے کے ظلمات کو مٹا کر اسے بقعہ نور بنا دیا۔ لوگ شرک کی خاردار وادیوں سے نکل کر توحید کے مہکتے گلستان میں پہنچے۔ دوسری طرف شیطان انسان کاازلی دشمن ہے جو اسےراہِ حق اور توحیدِ خالص سے ہٹانے کے لئے گھناؤنے ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے اور ذہنوں میں ایسی تلبیس کرتا ہے کہ ایک طرف شرک کو عقیدہ توحید کے نام سے متعارف کرواتا اور دوسری طرف توحید کے صافی چشمے کو متعفن کرنے کے لیے بزرگانِ دین ، اولیا و شہدا کے متعلق شرکیہ عقائد کو مزین کرکے پیش کرتا ہے۔ اس گھمبیر صورت حال میں توحیدِ خالص سے ہر مسلمان کو روشناس کروانا اور شکوک و شبہات کا اِزالہ کرنا اہل توحید کی اہم ذمہ داری ہے۔ آج بہت سے عناصر غلط راہنمائی کے ذریعے سادہ لوح عوام کو اس دلدل میں دوبارہ دھکیل رہے ہیں جس سے نکالنے کے لیے نبئ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے طائف کی وادیوں میں بھی تکالیف اُٹھائی تھیں۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی روزنامہ’پاکستان‘میں7/اپریل سے 10/اپریل2012ء تک چھپنے والا ایک مضمون’اُمتِ توحید اور پندرہویں صدی‘ہے۔ ڈاکٹر آصف اشرف جلالی کا ’عقیدہ توحید اور اُمتِ توحید‘ کے نام سے یہ مضمون انٹرنیٹ پر بھی
[1] مدرّس دارالعلوم محمدیہ،مغل پورہ، لاہور