کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 53
بھی دے رہے ہیں۔ [1] حالانکہ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ مکی صاحب نے قبوں کو منہدم کرنے کا فتویٰ اپنی مشہور کتاب ’الزواجر ‘ میں نقل کیا ہے اور اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا اور وہ فتویٰ یہ ہے: وَ تَجِبُ الـمُبَادَرَةُ لِهَدمِهَا وَهَدمِ القِبَابِ الَّتِی عَلَى القُبُورِ اِذ هِيَ اَضَرُّ مِن مَسْجِدِ الضِّرَارِ لِأَنَّهَا أُسِّسَت عَلىٰ مَعصِیَةِ رَسُوْلِ الله صلی اللہ علیہ وسلم لِأنَّهُ نَهٰی عَن ذَلِكَ وَ أَمَرَ بِهَدمِ القُبُورِ الْـمُشرِفةِ وَ تَجِبُ ِإزَالَةُ کُلِّ قِندِیلٍ وَ سِرَاجٍ عَلى قَبرٍ وَلاَ یَصِحُّ وَقفُهُ وَنَذرُهُ [2] ’’اونچی قبریں اور قبے گرانے کی طرف جلدی کرنا واجب ہے کیونکہ یہ چیزیں مسجدِ ضرار [3]سے زیادہ نقصان دہ ہیں، کیونکہ ان اونچی قبروں اور قبوں کی بنیاد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی پر ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے اور اونچی قبروں کو گرانے کا حکم دیا ہے اور ہر قندیل اور چراغ جو قبروں پر جلایا جاتا ہے اس کو ختم کرنا واجب ہے اور یہ قبروں پر وقف کرنا یا اس کی نذر ماننا صحیح نہیں۔‘‘ میں کہتا ہوں کہ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ مکی صوفی شافعی کا نقل کردہ مذکورہ بالا فتویٰ بعینہٖ صاحب تفسیر روح المعانی محمود احمد آلوسی حنفی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اپنی تفسیر روح المعانی میں نقل کیا ہے بلکہ اس کی تائید میں مزید بھی لکھا ہے حتیٰ کہ مصر میں امام شافعی رحمۃاللہ علیہ وغیرہ کی قبروں پر جو قبے بنائے گئے ہیں، ان کے گرانے کے بارے میں بھی لکھا ہے جبکہ گرانے کی وجہ سے فتنہ کا ڈر نہ ہو۔[4] لیکن اس کے باوجود کاظمی ضیائی صاحب نے انہیں کسی بھی بُرے لقب سے ملقب نہیں کیا۔ نہ ظالم قرار دیا، نہ وہابی کہا، بلکہ ان کے بڑے مناظر محمد حنیف قریشی صاحب نے انہیں مشہور مفسر حضرت علامہ سید محمود احمد آلوسی رحمۃ اللہ علیہ سے یاد کیاہے۔ [5] لیکن صد افسوس کہ اسی فتوے کی بنا پر یہ لوگ کتاب وسنت کی طرف دعوت دینے والے پاک و ہند کے علمائے حدیث کو وہابی ، ظالم اور خبیث جیسے برے القابات سے ملقب کر
[1] دیکھئے :گستاخ کون؟ ص 476 [2] الزواجر عن اقتراف الکبائر، ج1ص 149، کبیرہ گناہ نمبر 93تا 98 [3] جو منافقین نے اسلام کو نقصان پہنچانے کی خاطر بنائی تھی جس کا ذکر سورہ توبہ کی آیت107میں ہے۔ [4] روح المعانی ، جزء :15 ، ص 238۔ 239، آیت: 21 ، من سورة الکہف [5] دیکھئے گستاخ کون؟ ص 286