کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 50
ہیں اور اپنے بڑوں کی تقلید کے گرویدہ ہیں اور کتاب و سنت کی نصوص (یعنی صریح آیتوں اور حدیثوں) سے اعراض کرتے ہیں اور کسی عالم کے تعمق و تشدد اور اس کے استحسان کو دلیل بناتے ہیں۔ چنانچہ اُنہوں نے معصوم شارع ( نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) کے کلام سے اعراض کیا ہے، موضوع (خود ساختہ) حدیثوں اور فاسد تاویلوں کو اپنا اُسوہ (نمونہ) بنایا ہے۔ تو تم اُن لوگوں کو دیکھو گویا یہ وہی (یہودی) ہیں۔[1] فقہ حنفی کی روشنی میں قبروں پر قبے اور مزار وغیرہ بنانے کا حکم میں کہتا ہوں کہ ان اہلِ تحریف کی یہ تحریف قرآن و حدیث کی نصوص کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ اُن کے امام یعنی ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رحمۃ اللہ علیہ کے مذہب کے بھی خلاف ہے جو کہ فقہ حنفی کی اکثر کتب میں مذکور ہے۔ چنانچہ احناف کے نامور مفتی علامہ شامی حنفی لکھتے ہیں: عَن أَبِي حَنِیْفَةَ یَکرَهُ أَن یُبنٰی عَلَیهِ بِنَاء مِّن بَیْتٍ أَو قُبَّةٍ أَو نَحوِ ذَلِكَ لِمَا رَویٰ جَابِر نَهٰى رَسُولُ الله صلی اللہ علیہ وسلم ... الخ [2] اس کے بعد مسلم شریف کی حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے جیسا کہ نیچے ترجمہ سے واضح ہو رہا ہے۔یعنی امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ قبر پر کسی قسم کا مکان اور قبہ بنانا مکروہ جانتے تھے، کیونکہ جابر نے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو پختہ بنانے اور ان پر کچھ لکھنے اور عمارت بنانے سے منع فرمایا ہے۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی شہادت ان کی یہ تحریف امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی صراحت کے بھی خلاف ہے۔ چنانچہ شارح صحیح مسلم علامہ شرف الدین نووی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب الاُمّ [3]میں کہا ہے کہ رَأَیتُ الأَئِمَّةَبِمَکَّةَ یَأمُرُونَ بِهَدمِ مَا یُبنىٰ [4]
[1] الفوزالکبیر: ص 30۔32 [2] فتاویٰ شامی:1/ 627، باب صلوٰة الجنائز، مطبوعہ مصر [3] جلد اوّل [4] شرح صحیح مسلم درسی عربی ، 1/312 سطر:6 من الأ سفل؛ مزید تفصیل کے لئے دیکھئے : فتاویٰ علماے حدیث کتاب العلم :12/17 تا 27