کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 49
مسجدِ نبوی میں خیمے نصب کرنے کا ذکر تو ذخیرہ احادیث میں بکثرت ملتا ہے کیا کسی حدیث شریف میں یہ بھی آیا ہے کہ آدم علیہ السلام کا قبہ مسجدِ نبوی میں تھا یا مدینة النبي میں تھا؟یہ سب سوچنے کی باتیں ہیں۔اہلِ تحریف کو ٹھنڈے دل سے سوچنا چاہئے،اور اللہ تعالیٰ سے ڈرنا بھی چاہئے۔
اہلِ تحریف لوگ دراصل درباروں ، مزاروں سے غالیانہ محبت میں اندھے ہو چکے ہیں، ان کو ثابت کرنے اور اسلام کا حصہ قرار دینے کے لئے ہر طرح کے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔ یہ حدیثِ نبوی میں تحریف و تبدیلی ان کا آخری حربہ تھا جو اُنہوں نے کر دکھایا۔ یہودیوں کی بھی یہی عادت تھی کہ وہ اپنے خود ساختہ باطل نظریات کو ثابت کرنے اور انھیں شریعت کا حصہ قرار دینے کے لئے تورات میں تحریف کر دیتے تھے، جیسا کہ قرآن اس پر شاہد عدل ہے اور اس کی تفصیل شاہ ولی اللہ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب الفوز الکبیر میں بھی دیکھی جا سکتی ہے۔
نصوصِ الٰہیہ میں تحریف کرنا شیوۂ یہود تھا
شاہ ولی اللہ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے الفوز الکبیر میں یہودیوں کی گمراہیوں میں ایک گمراہی یہ بھی ذکر کی ہے کہ وہ تورات کے احکام میں لفظی یا معنوی تحریف ( تبدیلی ) کر دیتے تھے۔ وہ تورات کی آیات کے ساتھ ان چیزوں کا بھی اضافہ کر دیا کرتے تھے جو اُن سے نہیں تھیں۔ وہ تورات کی آیات کا کتمان کیا کرتے تھے۔ تورات کے احکامات کا نفاذ نہیں کرتے تھے۔ اپنے مذہب کی نہایت بے جا حمایت کرتے تھے۔ [1]
تنبیہ: الفوز الکبیر کی شرح الخیر الکثیرکے صفحہ :135 میں ہے کہ ’’قرآنی وحدیثی تحریف لفظی کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ قرآن یا حدیث کے کسی لفظ کو دوسرے لفظ سے بدل دینا، کسی لفظ کو بڑھا دینا یا کسی لفظ کو کم کر دینا۔‘‘(میں کہتا ہوں:اگر کم کر دینے سے حق کی پردہ پوشی مراد ہو تو یہ کتمانِ علم میں داخل ہے جو کہ نا جائز ہے ۔)
تحریفِ معنوی کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ قرآن و حدیث کے کسی لفظ کا ترجمہ یا تشریح اس طرح کرنا جو شارع کی مراد کے خلاف ہو۔ شاہ ولی اللہاس بحث کے آخر میں لکھتے ہیں:
’’اگر تم یہودیوں کا نمو نہ دیکھنا چاہتے ہو تو ان علمائے سُوکو دیکھ لو جو دنیا کے طالب
[1] صحیح بخاری ، کتاب الأیمان والنذور ، باب کیف کانت یمین النبي صلی اللہ علیہ وسلم : 6642