کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 36
جو شخص اس سے محروم رہا۔ وہ تمام بھلائیوں سے محروم رہا اور اس رات کی بھلائیوں سے بدنصیب ہی محروم رہتا ہے۔‘‘ دوسری جگہ فرمایا: (( من قام لیلة القدر إیمانًا واحتسابا غُفِرله ما تقدم من ذنبه)) [1] ’’جو لیلۃ القدر کو ایمان و احتساب سے قیام کرتا رہا، اُس کے پچھلے تمام گناہ معاف کردیئے گئے۔‘‘ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( التمسوها في العشر الأواخر من رمضان)) [2] ’’اسے رمضان کے پچھلے دس دنوں میں تلاش کرو۔‘‘ ’’سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( تحروا الیلة القدر في الوتر من العشر الأواخر من رمضان)) [3] ’’لیلۃ القدر کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرنے کی محنت کرو۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کولیلۃ القدر میں پڑھنے کے لیے یہ دعا سکھلائی: (( اللهم إنك عفو تحب العفو فاعف عني)) [4] ’’اے اللہ! آپ معاف کرنے والے ہیں۔ معافیوں کو پسند کرتے ہیں۔ مجھے بھی معاف فرمائیں۔‘‘ لیلۃ القدر کو جو فضیلت حاصل ہے،اس کا اصل سبب یہ ہے کہ اس رات میں قرآنِ مجید نازل ہوا۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشادِ گرامی ہے: ﴿ حٰمٓۚۛ۰۰۱ وَ الْكِتٰبِ الْمُبِيْنِۙۛ۰۰۲ اِنَّاۤ اَنْزَلْنٰهُ فِيْ لَيْلَةٍ مُّبٰرَكَةٍ اِنَّا كُنَّا مُنْذِرِيْنَ۰۰۳﴾[5]
[1] صحیح بخاری:2014 [2] ایضاً: 1881 [3] ایضاً: 1878 [4] سنن ترمذی:3513، سنن ابن ماجہ:3850 [5] سورۃ الدخان :1 تا3