کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 35
بھی جاگتے اور اپنے اہل خانہ کو بھی جگاتے۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: کان رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم یجتهد في العشر الأواخر مالایجتهد في غیره[1] ’’رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم باقی دنوں کی نسبت آخری عشرے میں خوب محنت و کوشش کرتے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( أیقظوا صواحب الحجر)) [2] ’’حجرے والیوں کو جگاؤ۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: کا ن لا یدخل البیت إلا لحاجة إذا کان معتکف [3] ’’سوائے انتہائی ضرورت کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں داخل نہ ہوتے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخری عشرے میں اعتکاف میں ہوتے تھے۔‘‘ 13. لیلۃ القدر کی تلاش میں محنت: ﴿ لَيْلَةُ الْقَدْرِ1ۙ۬ خَيْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍ۰۰۳ تَنَزَّلُ الْمَلٰٓىِٕكَةُ وَ الرُّوْحُ فِيْهَا بِاِذْنِ رَبِّهِمْ1ۚ مِنْ كُلِّ اَمْرٍۙۛ۰۰۴ سَلٰمٌ1ۛ۫ هِيَ حَتّٰى مَطْلَعِ الْفَجْرِؒ۰۰۵﴾ [4] ’’لیلۃ القدر ہزارمہینوں سے بہتر ہے۔فرشتے اور جبریل علیہ السلام اس میں اُترتے ہیں، اپنے ربّ کے حکم سے ہرمعاملہ لیکر اور یہ رات طلوعِ فجر تک سراسر سلامتی ہے۔‘‘ سيدنا انس بن مالك رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إن هٰذا الشهر قد حضرکم وفیه لیلة خیر من ألف شهر من حرمها فقد حرم الخیر کل ولا یُحرَم خیره إلا محروم)) [5] ’’یہ مہینہ جو تم پر آیاہے۔ اس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار رات سے بہتر ہے۔
[1] صحیح مسلم :2788 [2] صحیح بخاری:2029 [3] ایضاً:115 [4] سورۃ القدر: 3۔5 [5] سنن ابن ماجہ:1644