کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 32
’’یقیناً روزہ دار کےلیے افطاری کے وقت کی دعا ردّ نہیں کی جاتی۔‘‘ مزید فرمایا: (( ثلاث دعوات لا تردّ: دعوة الوالد ودعوة الصائم ودعوة المسافر)) [1] ’’تین دعائیں ردّ نہیں کی جاتیں:1۔ والد کی دعا،2۔ روزہ دار کی ،3۔مسافر کی دعا۔‘‘ (( إن لِلّٰه تبارك وتعالىٰ عتقاء في کل یوم و لیلة یعني في رمضان وإن لکل مسلم في کل یوم ولیلة دعوة مستجابة)) [2] ’’اللہ تبارک و تعالیٰ ہر دن اور ہر رات آزاد کرتے ہیں (جہنم سے)۔ یعنی رمضان میں اور ہر مسلمان کے لیے ہر دن اور ہر رات میں دعا قبول کی جاتی ہے۔‘‘ 8. صدقہ و خیرات کثرت سے کرنا : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَجْوَدَ النَّاسِ بِالْخَيْرِ، وَكَانَ أَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ، حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ، وَكَانَ جِبْرِيلُ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ يَلْقَاهُ كُلَّ لَيْلَةٍ فِي رَمَضَانَ حَتَّى يَنْسَلِخَ، يَعْرِضُ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْقُرْآنَ، فَإِذَا لَقِيَهُ جِبْرِيلُ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ كَانَ أَجْوَدَ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ‏.‏[3] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھلائیاں کرنے میں سب سے زیادہ سخی تھے اور رمضان میں اور بھی سخی ہوجاتے؛ جس وقت جبریل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتے۔ جبریل علیہ السلام علیہ السلام رمضان کی ہر رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتے۔ یہاں تک کہ رمضان گزر جاتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جبریل علیہ السلام پر قرآن پیش کرتے تو جب جبریل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتے تو مال خرچ کرنے میں اس قدر سخی ہوجاتے جیسے تیز چھوڑی ہوئی ہوا ہو۔‘‘ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( من فطر صائمًا کان له مثل أجره غیر أنه لا ینقص من أجر الصائم شیئًا)) [4]
[1] السنن الکبری از بیہقی: 6484 [2] صحیح الترغیب والترہیب :1002 [3] صحیح بخاری:1902 [4] سنن ترمذی:807