کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 31
کےدروازے بند کردیے جاتے ہیں۔ شیاطین جکڑ دیئے جاتے ہیں اور ایک روایت کے مطابق رحمتوں کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔‘‘ انسان مادہ و روح دو چیزوں سےمرکب ہے۔ یہ بھی اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا عجب نظام ہے۔ اگر اس کا جسم مٹی سےبنا ہے تو اس کی خوراک تمام تر اسی مٹی سے پیدا ہوتی ہے او راس کی روح آسمانوں سے آئی ہے تو اس روح کی خوراک و حیات کا بندوبست بھی آسمانوں سے ہوتا ہے۔ وحی الٰہی اُترتی ہےجو انسان کی ہدایت کاباعث ہے۔ لاکھوں انبیا کی بعثت کے بعد اب جب کہ قیامت تک کوئی نبی نہیں آنا، اسی وحی اور نزولِ قرآن کی یاد کو اللہ تعالیٰ رمضان کی صورت زندہ کرتے رہتے ہیں: ﴿ شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِيْۤ اُنْزِلَ فِيْهِ الْقُرْاٰنُ ﴾ [1] تو ماہِ رمضان ارواح کے لیے حیات کا پیغام لے کرآتا ہے۔ نیکی کی فضا بیک وقت تمام دنیا پر چھا جاتی ہے۔ یہ ماہ جونہی آتا ہے ،مشرق سے مغرب تک اور شمال سے جنوب تک ساری دنیا کےمسلمان ایک نشاط انگیز کیفیت محسوس کرتے ہیں۔ خوابِ غفلت سے بیدار ہوتے ہیں۔ اُنہیں یاد آتا ہے کہ ہدایتِ الٰہی کے سرچشمے اسی ماہِ حرا سے پھوٹے تھے ۔ سو تلاوت ، ذکر و فکر ، عبادتِ الٰہی، شب بیداری، تراویح اور قیام کی رونقیں ہر سو نظر آنے لگتی ہیں۔ یقیناً اللہ ذو الجلال والاکرام نے ہر ماہ مسلمانوں کے لیے ایک انتہائی قیمتی سرمایہ بنایا ہے کہ جس میں وہ رات ہے جس کے بارے حق تعالیٰ اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتے ہیں: ﴿ اِنَّاۤ اَنْزَلْنٰهُ فِيْ لَيْلَةِ الْقَدْرِۚۖ۰۰۱ وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ۰۰۲‏﴾[2] اس ماہ سے کماحقہ فائدہ اُٹھانے کے لیے ہمیں دیکھنا چاہیےکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ماہ کیسے گزارا اور کیا کیا اعمال بجا لائے؟ یقیناً ہمارے لئے تمام کی تمام خیر آپ کی اتباع میں ہے۔ ہر گندگی کو دور کرنے والی کوئی نہ کوئی چیز اللہ نے بنائی ہے او رجسم کو پاک کرنے والی چیز روزہ ہے او رروزہ آدھا صبرہے۔ 7. کثرت سے دعا کرنا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إن للصائم عند فطره لدعوةً ما تردّ)) [3]
[1] سورۃ البقرة: 185 [2] سوۃ القدر:1،2 [3] سنن ابن ماجہ: 1743، مستدرک حاکم :1422