کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 30
رَسُولُ الله صلی اللہ علیہ وسلم : «الصِّيَامُ نِصْفُ الصَّبْرِ)) [1] ’’ ہر شے کی زکوٰۃ ہے اورجسم کی زکوٰۃ صوم ہے، اور فرمايا :روزہ نصف صبر ہے۔‘‘ 6. رمضان ماہِ عبادت ہے! ہم دیکھتے ہیں کہ اللہ احکم الحاکمین نےاس کائنات کو بنانے کے بعد اس کی نشوونما اور حیات کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ ذرا زمین پیاسی ہوئی، پتے زرد ہوئے، نباتات و جمادات بارانِ رحمت کے طلبگار ہوئے، انسان و حیوان پانی کو ترسےتو اللہ کی رحمت کو جوش آگیا۔ ہوائیں چلیں، بدلیاںسمٹ سمٹا کر آئیں، اکٹھی ہوئیں، بجلیاں چمکیں اور اللہ کے حکم سے زمین سیراب ہونے لگی۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَهُوَ الَّذِيْ يُنَزِّلُ الْغَيْثَ مِنْۢ بَعْدِ مَا قَنَطُوْا وَ يَنْشُرُ رَحْمَتَهٗ1 وَ هُوَ الْوَلِيُّ الْحَمِيْدُ۰۰۲۸﴾[2] ’’وہی تو ہے جو بارش برساتا ہے، لوگوں کے مایوس ہوجانے کے بعد اور اپنی رحمتیں پھیلاتا ہے اور وہ ولی ہے، حمید ہے۔‘‘ وہ اللہ رب العزّت جو مادی حیات کا انتظام کرنے والے ہیں، وہ انسان کی روحانی حیات کا بھی بندوبست فرماتے ہیں۔ انسانیت جب اپنی ہی کوتاہیوں غلطیوں او رناعاقبت اندیشیوں کی بنا پر سسکنے لگتی ہے تو اللہ رحمٰن و رحیم کی رحمت جوش میں آتی ہے۔ گیارہ ماہ انسان دنیا داریاں کرکے اللہ سے دور بہت دورنکل جاتا ہے۔ گناہوں کی دلدل میں پھنس کر گویا روحانی طور پر قریب المرگ ہوجاتا ہے۔ فسق و فجور کی تپتی لو ایمان کے چمنستان کو خزاں رسیدہ کردیتی ہے۔ تو باری تعالیٰ رمضان المبارک کی صورت میں حیاتِ روحانی کا بندوبست کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إذا دخل رمضانُ فتحت أبواب الجنّة وغلّقت أبواب جهنم وسُلسلت الشیاطین» وفي روایة «أبواب الرحمة)) [3] ’’جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں او رجہنم
[1] سنن ابن ماجہ: 1817 [2] سورۃ الشوریٰ : 28 [3] صحیح بخاری: 3035