کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 3
سیاسی اور اجتماعی قوت ہی نہیں بنایا بلکہ وعدہ قرآنی کے عین مصداق امن وامان کی دولت سے بھی یہ معاشرے مالا مال ہوگئے اور بشارتِ نبوی کے مطابق چشم فلک نے یہ دیکھا کہ زکوٰۃ لے کر نکلنے والوں کو زکوٰۃ وصول کرنے والا نہ ملتا تھا، گویا مسلم معاشروں سے غربت کا بھی خاتمہ ہوگیا جس کے خاتمے کے لئے آج کی مغربی تہذیب ایڑی چوٹی کا زور لگانے کے باوجود کامیاب نہیں ہوپارہی ۔دورِعثمانی رضی اللہ عنہ میں زکوٰۃ کی تقسیم مشکل ہوجانے سے صورتحال یہاں تک پہنچ گئی کہ خلافتِ اسلامیہ نے اموالِ باطنہ کی زکوٰۃ ادا کرنے کی ذمہ داری ہر صاحبِ نصاب مسلمان کے ہی سپرد کردی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات اور قرآنِ کریم کے فرامین پر عمل کرنے کا نتیجہ یہ نکلا کہ وقت کی سپر پاورزقیصر وکسریٰ اُن کے قدموں میں ڈھیر ہوگئے۔ گویا اسلامی نظریہ نے اُنہیں دنیا میں بھی کامیابی وکامرانی کی ضمانت دی!! یہ اسلام کی محض عسکری فتح ہی نہیں تھی، بلکہ اسلام کی نظریاتی قوت نے بھی ان قوموں کو زیر کیا اور اسلامی احکام وشرائع کو دل وجان سے مسلمانوں نے قبول کیا۔ظاہر ہے کہ قوم مسلم کی یہ دنیوی کامیابی انہی کتاب وسنت کو سیکھنے اور پھر اُن پرمخلصانہ عمل پیرا ہونے کا نتیجہ تھی جنہیں آج ہمارے نادان مسلمان بھائی صرف مسجد ومدرسہ تک محدود رکھنے پر اصرار کئے بیٹھے ہیں۔ اسلامی تعلیمات میں سیاست وعدالت ، معاشرت ومعیشت، قانون وقضا اور تعلیم وابلاغ کی اس قدر لمبی چوڑی تفصیلات ہیں جن سے دنیا کے دیگر مذاہب یکسر محروم ہیں۔ اسلامی علمیت کا دیگر مذاہب کے علوم سے اگر مقابلہ کیا جائے تو اپنی جزئیات وتفصیلات کے لحاظ سے اسلامی علوم کا ظاہری حجم ہی اُن سے دسیوں گنا زیادہ ہے۔ اور اگر ان علوم کی گہرائی اور گیرائی کا بصیرت افروز جائزہ لیا جائے تو اسلام کو اللہ کا عطا فرمودہ دین اور انسانیت کے لئے عظیم الشان تحفہ مانے بنا کوئی چارہ نہیں رہتا۔ مسلم فرد اور اسلامی معاشرے کی کامیابی وکامرانی علومِ اسلامیہ میں رسوخ ، اس کے فروغ اور اس پر مخلصانہ عمل میں ہی مضمر ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ دیگر علوم کی طرح اسلام کو بھی جدید یونیورسٹیوں میں محض علم کی ایک شاخ سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے، اور جس طرح سیاسیات ومعاشیات میں دو سالوں میں طالب علم کے ہاتھوں میں سندِ فراغت تھما دی جاتی ہے، علوم اسلامیہ کو بھی اتنا یا اُس سے مختصر ہی وقت دیا جاتا ہے۔ جبکہ اسلام تو علوم کا ایسا خزینہ ہے جس پر پوری زندگی بھی صرف کی جائے تو اس کے معانی ومفاہیم ختم ہونے میں نہ آئیں۔