کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 29
طعامه وشرابه)) [1] ’’جس نے جھوٹی بات ، غلط حرکتیں او رجہالت کی باتیں نہ چھوڑیں تو اللہ تعالیٰ کو کوئی ضرورت نہیں ہے کہ وہ اپنا کھانا او رپینا چھوڑے۔‘‘ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لیس الصیام من الأکل والشرب إنما الصیام من اللّغو والرَّفث فإن سابّك أحد أو جهل علیك فلتقُل: إني صَائم، إني صَائم)) [2] ’’روزہ محض کھانا پینا چھوڑنانہیں ہے بلکہ روزہ تو ہر بے فائدہ او ربے ہودہ کام اور جنسی حرکات و کلام سے بچنے کا نام ہے۔ لہٰذا اگر کوئی تمہیں گالی دے یا جہالت کی باتیں کرے تو کہو: میں روزے دار ہوں میں روزے دار ہوں۔‘‘ 5. یہ اپنے اندر صبر پیدا کرنے کا مہینہ ہے: ﴿ اِنِّيْ جَزَيْتُهُمُ الْيَوْمَ بِمَا صَبَرُوْۤا1ۙ اَنَّهُمْ هُمُ الْفَآىِٕزُوْنَ۠۰۰۱۱۱﴾[3] ’’‏‏بے شک میں آج کے دن ان کو ان کے صبر کی جزا دوں گا اور وہ کامیاب ہونے والے ہیں۔‘‘ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( الصیام جُنّة وإذا کان یوم صوم أحدکم فلا یرفث ولا یصخب فإن سابه أحد أو قاتله فلیقُل إني امرؤ صائم)) [4] ’’روزہ ڈھال ہے اور جس دن تم میں سے کوئی روزے سے ہو تو نہ وہ جنسی حرکات کرے اور نہ وہ شور مچائے ۔اگر اسے کوئی گالی دے یا اس سے لڑے تو وہ کہے: میں روزہ دار ہوں۔‘‘ سیدنا ابوہریرہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لِكُلِّ شَيْءٍ زَكَاةٌ وَزَكَاةُ الْجَسَدِ الصَّوْمُ». زَادَ مُحْرِزٌ فِى حَدِيثِهِ وَقَالَ
[1] صحیح بخاری:6057 [2] صحیح ابن خزیمہ: 1996 [3] سورۃ المؤمنون:111 [4] صحیح بخاری:1904، سنن نسائی : رقم 2217