کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 28
﴿ اِنَّ نَاشِئَةَ الَّيْلِ هِيَ اَشَدُّ وَطْاً وَّ اَقْوَمُ قِيْلًاؕ۰۰۶﴾ [1] ’’رات کا اُٹھنا نفس کو یقیناً زیر کرنیوالا ہے او ربات کوزیادہ درست بنانے والا ہے۔‘‘ 3. رمضان مبارک تلاوتِ قرآن کے لیے موزوں ترین وقت ہے: عن أبي ذرٍّ رضي الله عنه قَالَ: صُمْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰه علیه وآله وسلّم فَلَمْ یُصَلِّ بِنَا، حَتَّی بَقِيَ سَبْعٌ مِنَ الشَّهْرِ فَقَامَ بِنَا حَتَّی ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّیْلِ، ثُمَّ لَمْ یَقُمْ بِنَا فِي السَّادِسَةِ، وَقَامَ بِنَا فِي الْخَامِسَةِ حَتَّی ذَهَبَ شَطْرُ اللَّیْلِ، فَقُلْنَا لَهُ: یَا رَسُوْلَ ﷲِ، لَوْ نَفَّلْتَنَا بَقِیَّةَ لَیْلَتِنَا هَذِهِ؟ فَقَالَ: إِنَّهُ مَنْ قَامَ مَعَ الْإِمَامِ حَتَّی یَنْصَرِفَ کُتِبَ لَهُ قِیَامُ لَیْلَةٍ، ثُمَّ لَمْ یُصَلِّ بِنَا حَتَّی بَقِيَ ثَـلَاثٌ مِنَ الشَّهْرِ وَصَلَّی بِنَا فِي الثَّالِثَةِ وَدَعَا أَهْلَهُ وَنِسَائَهُ، فَقَامَ بِنَا حَتَّی تَخَوَّفْنَا الْفَـلَاحَ، قُلْتُ لَهُ: وَمَا الْفَـلَاحُ؟ قَالَ: السُّحُوْرُ.[2] ’’سیدنا ابوذرّرضی اللہ عنہ فرماتے ہیں كہ ہم نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روزے رکھے۔ آپ نے تیئسویں رات تک ہمیں رات کو نماز نہیں پڑھائی۔ جب رمضان کی سات راتیں رہ گئیں یعنی تیئسویں رات کو ہمیں قیام کروایا حتیٰ کہ تہائی رات گزر گئی پھر اس سے اگلی رات نماز نہ پڑھائی، لیکن پچیسویں رات کو آدھی رات تک نماز پڑھائی۔ ہم نے عرض کیا : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری آرزو تھی کہ آپ باقی رات بھی ہمیں نماز پڑھاتے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جوشخص امام کے ساتھ اس کے فارغ ہونے تک نماز میں شریک رہا،اُس کے لیے پوری رات کا قیام لکھ دیا گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ستائیسویں رات تک قیام نہ کروایا،پھر ستائیسویں رات کو کھڑے ہوئے اور ہمارے ساتھ اپنے گھر والوں اور ازواجِ مطہرات کو بلایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قیام کروایا حتیٰ کہ ہمیں خوف ہوا کہ فلاح نکل جائے گی ۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نےکہا : ’الفلاح‘ کیا ہے ؟ اُنہوں نے کہا: سحری۔‘‘ 4. یہ ذاتی اصلاح کا مہینہ ہے: فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( من لم یَدع قول الزور والعمل به والجهل فلیس لِلّٰه حاجة أن یدع
[1] سورۃ المزمل: 6 [2] سنن ترمذی:806