کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 25
بغض صحابہ رضی اللہ عنہم اللہ تعالیٰ اپنےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم سے راضی ہونے کا اعلان فرماتے ہیں تو جو بدبخت صحابہ رضی اللہ عنہم سے بغض رکھے۔ اُن کو گالی دے، کافر و مرتد کہے توگویا وہ اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں کھڑا ہوا ہے اور ایسا شخص یقیناً ہلاک و برباد ہوگیا۔ امام ابن کثیرنے کتنی اچھی بات کہی ہے، فرماتے ہیں: فيا ويل من أبغضهم أو سبهم أو أبغض أو سبّ بعضهم [1] ’’پس ہلاکت ہے اس کے لیے جس نے صحابہ رضی اللہ عنہم سےبغض رکھا یا اُن کو گالی دی یا کسی بھی صحابی رضی اللہ عنہم سے بعض رکھا یااُس کوبرا بھلا کہا۔‘‘ مشاجراتِ صحابہ رضی اللہ عنہم کے دوران جو اختلاف ہوئے ، ہمیں اس بارے میں اچھی گفتگو ہی کرنی چاہیے۔ وہ صحابہ ان میں معذور ہیں اوراللہ تعالیٰ نے ان کو معاف کررکھا ہے۔ اقسام مراتبِ اُمت صحابہ رضی اللہ عنہم اُمت کے افضل ترین لوگ ہیں البتہ بعد میں آنے والے اُمت کے افراد تین اقسام پرمنقسم ہوں گے: (1) اہل اسلام (2) فرقہ ناجیہ (3) طائفہ منصورہ ان تینوں گروہوں میں عموم و خصوص کی نسبت ہے: 1. اہل اسلام :اس میں کلمہ پڑھنے والے سب لوگ داخل ہیں، بلکہ ان میں اہل بدعت بھی شامل ہیں۔ اسے’ اُمتِ اجابت‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اہل سنت غیر محضہ:جن لوگوں کاعقیدہ توحید ہے اور اُن میں شرک نہیں ہے لیکن بدعت، تقلید اور بعض خرافات موجود ہیں تو یہ لوگ اہل سنت غیر محضہ ہیں جیسے اشاعرہ، ماتریدیہ وغیرہ۔ البتہ بڑی بدعات والے اہل بدعت اِن میں شامل نہیں ہیں لیکن اہل اسلام میں اُن کا شمار ہوگا۔ 2. فرقہ ناجیہ:جس راستے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کےصحابہ رضی اللہ عنہم چلےتھے، جو اس راستے اور منہج
[1] تفسیر ابن کثیر:2/422