کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 2
کتاب: محدث شمارہ 356
مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی
پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی لاہور
ترجمہ:
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
فکر ونظر
علومِ اسلامیہ کی معیاری تعلیم؛ وقت کی اہم ضرورت
اسلام اللہ کا آخری دین ہے جس میں دین ودنیا کی تمام خوبیاں جمع کردی گئی ہیں۔دین کے بارے میں یہ تصور مغربی تہذیب نے دیا ہے کہ وہ صرف اللہ اور بندے کے باہمی تعلق کا احاطہ کرتا ہے اور دنیا کے دیگر معاملات کو ہمیں انسانی عقل ودانش اور تجربے کی روشنی میں بروے کار لانا چاہئے۔ دین کا یہ محدود تصور ایک طرف سیکولر نظریہ کو پیدا کرتا ہے تو دوسری طرف اس سے دین ودنیا کی ثنویت وجود میں آتی ہے۔ مغرب کے اس بنیادی نظریہ پر ایمان لے آنے کا نتیجہ یہ ہے کہ مسلم معاشروں میں بھی تمام علوم کی تعلیم اس سیکولر سوچ کی بنا پر دی جاتی ہے اور اس سیکولر نظام تعلیم کے پروردہ آخرکار مسلم معاشرے کو بھی دو خانوں: دین ودنیا میں تقسیم کردیتے ہیں۔
مسلم معاشروں میں یہ مسئلہ مدارس دینیہ کے ذریعے پیدا نہیں ہوا کہ دین ودنیا کے دو خانے وجود میں آگئے اور مسٹر وملّا کی گہری خلیج حائل ہوئی، بلکہ استعمار کے دورِ حکومت میں جب سیکولر نظریۂ زندگی پر معاشرے کی تشکیل کی گئی اور مغرب نے سکول وکالج کا نظام قائم کرکے دنیاکی تعلیم کے ادارے علیحدہ کرلئے تو دین کی بنا پر تعلیم دینے والے مدارسِ دینیہ باقی رکھے جانے کے نتیجے میں از خود دین ودنیا کی ثنویت قائم ہوگئی۔ جبکہ ان مدارس دینیہ کی بنا پر صدیوں تک چلے آنے والے مسلم معاشروں میں دین ودنیا کی کوئی تقسیم نہیں تھی، اور ان کے ہاں تمام علوم ہی شریعتِ اسلامیہ کے وسیع اور جامع تر تصور کے تحت پڑھے پڑھائے جاتے تھے۔
اللہ کے ہاں دین صرف اسلام ہی ہے، اور اسلام جس طرح ہماری آخرت کی اصلاح کرتا ہے، اسی طرح اس سے ہماری دنیا بھی سنورتی ہے۔ اسلام زندگی کی اُن بیش قیمت تفصیلات پر مشتمل ہے جس پر عمل پیرا ہوکر مسلمان خیرالقرون میں ایک مثالی معاشرہ میں ڈھل گئے اور یہ اسلامی تعلیمات کا ہی اعجاز تھا کہ عرب کے جاہل بدو، اسلام کی تعلیمات سیکھ کر چند ہی سالوں میں دنیا کے قائد وامام بن گئے۔اُن کا دین بھی سنورا اور دنیا بھی نکھر گئی۔اسلام نے ان کو عظیم