کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 17
مشکوٰۃ المصابیح کی آخری حدیث کی شرح علم کے فضائل ومناقب اور اس کے حصول کے تقاضوں سے آگاہ ہونے کے بعد ، اب میں شرحِ حدیث کی طرف بڑھتا ہوں۔مشکوٰۃ المصابیح کا آخری باب ’باب ثواب هذه الأمة‘ہے لیکن اس کی وضاحت سے پہلے ہمیں یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ اللہ بعض چیزوں کو بعض پر فضیلت عطا فرماتے ہیں اور یہ اللہ تعالیٰ کی معرفت کی نشانی ہے۔ارشادِ باری ہے: ﴿وَ رَبُّكَ يَخْلُقُ مَا يَشَآءُ وَ يَخْتَارُ1 ﴾ [1] ’’اور آپ کا ربّ جس کو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، اور اس کو پسند فرما لیتا ہے۔‘‘ اور یہ صرف اللہ تعالیٰ کے ہی اختیار میں ہے کہ جس کو چاہے فضیلت عطا فرما دے۔اس نے اپنے عرش کو فضیلت عطا فرمائی ہے، آسمانوں کو زمینوں پر فوقیت دی ہے ۔ اسی طرح کعبہ اورحرمین شریفین کو فضیلت عطا فرمائی ہے اورانبیا علیہم السلام کو فضیلت سےنوازا ہے خصوصاً ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ساری انسانیت سے افضل بنایا ہے۔اللہ فرماتے ہیں: ﴿ تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ1ۘ مِنْهُمْ مَّنْ كَلَّمَ اللّٰهُ وَ رَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجٰتٍ1ؕ[2] ’’یہ رسول ہیں جن میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے، اِن میں سے بعض وہ ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نے بات چیت کی ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے بعض ایام کو دوسرے ایام پراور جمعہ کے دن کو ہفتے کےباقی دنوں پر، لیلۃ القدر کوباقی راتوں پر فضیلت دی ہے اور بارہ مہینوں میں سے رمضان کو افضل ترین مہینہ بنایا۔ اسی طرح قرآنِ کریم کوباقی کتابوں پر اوربعض آیات کوبعض پر فضیلت سے نوازا ہے۔جیساکہ اس کی حکمت، علم اور مشیت کا تقاضا تھا۔ اُمت محمدیہ کی فضیلت اس اُمت کی فضیلت کے دو پہلو ہیں:
[1] سورة القصص:64 [2] سورة البقرة:253