کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 15
’’ہروہ گوشت جو حرام سے نشوونما پاتا،اس کے لائق تو آگ ہی ہے۔‘‘
اور پھر حرام سے اجتناب کے ساتھ ساتھ مشتبہات سے اجتناب بھی ضروری ہے جیسا کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے راستے میں ایک کھجور گری ہوئی پائی تو فرمایا:
(( لولا أني أخاف أن تکون من الصدقة لأکلتها)) [1]
’’اگر مجھے یہ خوف نہ ہوتاکہ یہ کھجور صدقے کی ہوتو میں اسےکھالیتا۔‘‘
4. اکل حلال اور عمل صالح: اسرارِ شریعت کو سمجھنے کے لیےچوتھی ضروری چیز ہے۔’اکلِ حلال‘...ارشادِ باری ہے :
﴿ يٰۤاَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوْا مِنَ الطَّيِّبٰتِ وَ اعْمَلُوْا صَالِحًا1ؕ اِنِّيْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِيْمٌؕ۰۰۵۱﴾ [2]
’’اے پیغمبرو! حلال چیزیں کھاؤ اورنیک عمل کرو۔تم جوکچھ کر رہے ہو،اس سے میں بخوبی واقف ہوں۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے اس آیتِ کریمہ میں بڑے ہی احسن انداز میں أکل حلال اورعمل صالح دونوں کواکٹھا کردیا ہے کہ حلال کھانا عمل صالح کےلئے معاون ہے۔ سہل رحمۃ اللہ علیہ سےمنقول ہے، فرماتے ہیں: من أکل الحلال أطاع الله ومن أکل الحرام عصٰی الله[3]
’’ جو انسان حلال کھاتا ہے اللہ تعالیٰ کی ذات اس کا نصیب ہوگا اور جو حرام کھاتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کا نافرمان بن جاتا ہے۔‘‘
5. غض بصر: پانچویں چیز غض بصر ہے یعنی اپنی آنکھوں میں حیا پیدا کرنا اور یہ صرف اللہ تعالیٰ کے خاص فضل و کرم سے ہی ممکن ہے،ورنہ نظر بازی کا یہ گناہ تو ہمارے زمانےاور معاشرے میں اس قدر زیادہ ہے کہ اس سے بچنا انتہائی مشکل کام ہے اوریہ گناہ انسان کےدل کو برباد کردیتا ہے۔
علماے کرام کاکہنا ہے کہ جس نے اپنے ظاہر کو سنت کی اتباع اور اپنےباطن کو دوام مراقبہ کا پابند بنا لیا، حلال کھایا، حرام سے اجتناب کیا اوراپنی نگاہ کو حرام سے بچالیا تو اللہ
[1] صحیح بخاری :2252
[2] سورة المؤمنون:51
[3] مواہب الجلیل:3/501