کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 13
پھرو گے اور وہ تمہیں معاف کردے گا اور اللہ معاف اور رحم کرنے والا ہے۔‘‘
2. اسرارِ شریعت کا حصول :اسرارِ شریعت کے حصول کے لیے دوسری ضروری چیز قرآن کی اصطلاح میں احسان ہے اور بعض علما کی اصطلاح میں اسے ’مراقبہ‘ بھی کہا جاتا ہے۔
جب کسی انسان کے دل میں احسان کی صفت پیدا ہوجاتی ہےتو اللہ سبحانہ و تعالیٰ اپنے اس بندےکے لیے شریعت کے اسرار کوکھول دیتے ہیں اوراس کی دلیل قرآن مجید میں موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ یوسف علیہ السلام کے تذکرے میں فرماتے ہیں:
﴿وَلَمَّا بَلَغَ اَشُدَّهٗۤ اٰتَيْنٰهُ حُكْمًا وَّ عِلْمًا1 وَ كَذٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِيْنَ۰۰۲۲﴾ [1]
’’اور جب وہ پختگی کی عمر کو پہنچ گئے تو ہم نے اُنہیں حکمت اور علم سے نوازا اورہم نیکی کرنے والوں کو ایسے ہی بدلہ دیتے ہیں۔‘‘
یعنی اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے یوسف علیہ السلام کو شریعت کی حکمت عطا فرمائی ۔باطنی علم اور ظاہری علم دونوں سےنوازا اور یہ صرف انہی کی خصوصیات میں سے نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ تو فرماتے ہیں کہ وَ كَذٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِيْنَ یعنی یہ حکم اور علم مَیں ہر محسن کوبلکہ محسنین کو دیتاہوں ۔ ایسے ہی موسیٰ علیہ السلام کے تذکرے میں بھی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَلَمَّا بَلَغَ اَشُدَّهٗ وَ اسْتَوٰۤى اٰتَيْنٰهُ حُكْمًا وَّ عِلْمًا1 وَ كَذٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِيْنَ۰۰۱۴﴾ [2]
’’اور جب موسیٰ علیہ السلام اپنی جوا نی کو پہنچ گئے اور پورے توانا ہوگئے تو ہم نے اُنہیں حکمت و علم عطا فرمایا۔‘‘
’احسان‘ کے معنی ہمیں قرآن پاک میں ہی مل جاتے ہیں اوریہ مجرب قاعدہ ہےکہ قرآن مجید میں کوئی مشکل یا مبہم (یعنی جس کامطلب واضح نہ ہو) لفظ استعمال ہوجائے تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ خود ہی اس کی وضاحت بھی فرما دیتے ہیں۔یہاں بھی ’احسان‘ کی تفسیر اللہ تعالیٰ اس طرح فرماتے ہیں کہ
[1] سورة یوسف:22
[2] سورة القصص:14