کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 112
نشرواشاعت میں مصروف ہوں اور اب تو الحمدللہ طالبات کی تعلیم و تربیت کے لیے طیبہ ایجوکیشن کمپلیکس کے نام سے بھی مستقل اِدارہ مصروف عمل ہے۔ جامعہ سعیدیہ کی خانیوال منتقلی کے بعد سے شعبہ حفظ اسی گاؤں میں موجود ہے۔ جس میں الحمدللہ پاکستان کی نامی گرامی شخصیات مثلاً مفتی حافظ عبدالستار الحماد، حافظ عبدالرزاق مسعود (برطانیہ)، ڈاکٹر حافظ محمد انور (اسلام آباد)اور سینکڑوں کی تعداد میں اہل علم شامل ہیں جنہوں نے میرے پاس قرآن کریم حفظ کیا۔ بھائی عبدالرشید اظہر نے ہمارے آبائی گاؤں حفظ کیا اور منزل مجھے سنائی۔ اس کے بعد بھائی کے تمام تعلیمی مراحل کی ذمہ داری، نگرانی میرے سپرد تھی اور میں نے ہمیشہ اُنہیں اپنے پر ترجیح دی۔ بھائی نے ہمیشہ میرا بہت احترام کیا۔ بھائی کی تینوں بیٹیاں بھی میرے بیٹوں:عزیزم عبداللطیف ساجد، عبدالوکیل، عبدالجلیل (جو جامعہ لاہور الاسلامیہ میں زیر تعلیم بھی رہے) اُن کے حبالہ عقد میں ہیں۔ غرض یادیں ہی رہ جاتی ہیں۔ میں آپ کا نہایت مشکور ہوں کہ آپ نے بھائی کی خدمات کو سراہا۔ تمام قارئین سے بھی بھائی کے لیے دعائے مغفرت کی درخواست ہے۔ ویسے تو مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ضرور بھائی کو شہدا کے مقام و مرتبہ پر فائز کرے گا اور بھائی کی نگرانی میں چلنے والا ادارہ بھی ان کے لیے صدقہ جاریہ ہے۔ بہت خوشی ہوئی حالیہ دنوں میں جامعہ سعیدیہ جاکر کہ برخوردار مسعود اظہر ادارے کے انتظام و انصرام میں مصروفِ عمل ہیں اور خاص کر جامعہ کے طلبا کی تعداد اور نظم و ضبط اطمینان بخش ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس طرح اس ادارے سے دین کے داعی پیدا کرے جس طرح اسی جامعہ کے فاضلین ڈاکٹر عبدالرشید اظہر رحمۃاللہ علیہ ، حافظ عبدالستار الحماد اور سینکڑوں اصحابِ علم تیار کئے۔اللہ تعالیٰ آپ کو بھی استقامت عطا فرمائے ۔میری طرف سے برادرِ مکرم حافظ عبدالرحمٰن مدنی حفظہ اللہ کی خدمت میں سلام عرض کیجئے گا۔والسلام حافظ عبدالستار[1] بن عبدالعزیز برادرِ اکبر ڈاکٹر عبدالرشید اظہر
[1] حکیم حافظ عبدالستار، خطیب مرکزی جامع مسجد طیبہ اہلحدیث، ٹبہ،تحصیل میاں چنوں ضلع خانیوال