کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 110
مراسلات مکاتیب و مراسلات عزیز گرامی قدر ڈاکٹر حافظ حسن مدنی سلّمك الله تعالىٰ وعافاك السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ! ماہنامہ ’محدث‘ شمارہ مئی 2012ء میں آپ کا تحریر کردہ گرامی قدر اداریہ بعنوان ’’مسئلہ تکفیر و خروج اور علما کی ذمے داری‘‘ نظر نواز ہوا۔ ماشاء اللہ پڑھ کر بڑی خوشی ہوئی! ؏ اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ بین الاقوامی استعمار اور اس کے اتحادیوں کی افغانستان و عراق، پاکستان اور صومالیہ وغیرہ اسلامی ممالک میں کھلی جارحیت اور چیرہ دستیوں اور ان ممالک میں مسلط امریکی غلام اور پٹھوؤں کی طرف سے اس ظلم و جبر کی حمایت کی وجہ سے مسلمان نوجوانوں میں اسلام دشمن طاقتوں کے ساتھ ان حکمرانوں کے خلاف بھی غیظ و غضب کے جو شدید جذبات پیدا ہورہے ہیں جو اُن کے ایک گروہ کو تکفیر و خروج تک پہنچانے کا باعث بن رہے ہیں۔ اس پر آپ نے بڑے اعتدال و توازن کے ساتھ روشنی ڈالی ہے۔اس میں ایک طرف نوجوانوں کے جذبات کو سمجھنے کی تلقین کی گئی ہے اور دوسری طرف علما کو اس انتہائی اہم مسئلے میں اپنی ذمے داریاں ادا کرنے کی اہمیت اجاگر کی گئی ہے۔ اسی طرح سرحدی محاذ اور قبائلی علاقوں میں باطل سے برسرپیکار افراد اور تنظیموں کو جو دہشت گرد قرار دے کر اپنے او ربیگانے سب ان کو ظلم و ستم کا نشانہ بنا رہے ہیں، اس پر تمام اسلامی جماعتوں اور تنظیموں کی خاموشی یا نیم خاموشی کو بھی بجا طو رپر ایک بڑے المیے سے تعبیر کیاگیا ہے۔یہ تمام باتیں بلا شبہ مسلمانوں کی خاموش اکثریت کے دلی جذبات کی ترجمانی ہے، ان کی دھڑکنوں سے ہم آہنگ ہیں اوراِن حالات سے نمٹنے کے لیے صحیح راہ عمل کی نشاندہی ہے۔ راقم دل کی اتھاہ گہرائیوں سے عزیز محترم کو اس اداریے پر مبارک باد پیش کرتا ہے کہ