کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 11
3) علم رعایت
تیسرا علم ’علم رعایت‘ ہے یعنی اللہ ربّ العالمین کا حکم معلوم کرنے کے بعد اسے اس کے وقت اورجگہ کا لحاظ کرتے ہوئےعملی جامہ پہنانا ، اس کے مطابق عمل کرنا اور ایسا بہت کم لوگ کرتے ہیں۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اس کی طرف اشارہ فرمایا ہے:
﴿ فَمَا رَعَوْهَا حَقَّ رِعَايَتِهَا1ۚ ﴾ [1]
’’اُنہوں نے اس کی پوری رعایت نہ کی۔‘‘
اللہ تعالیٰ نےاس آیتِ کریمہ میں نصاریٰ کی مذمت کی ہے اوراس میں اس بات کی طرف بھی اشارہ ہے کہ اصل تو عمل ہی ہے۔اگر کوئی انسان دعویٰ کرتا ہے کہ میں مومن، مسلمان اور اہل حدیث اور اہل سنت ہوں، لیکن اس میں ایمان، اسلام اور حدیث اور کے آثار دکھائی ہی نہیں دیتے تو یہ اکیلا دعویٰ اللہ کے ہاں قبول نہیں ہے۔اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس سورہ میں علم رعایت کو بڑےعجیب انداز میں بیان فرمایا ہے اور آخر میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿ لِّئَلَّا يَعْلَمَ اَهْلُ الْكِتٰبِ اَلَّا يَقْدِرُوْنَ عَلٰى شَيْءٍ مِّنْ فَضْلِ اللّٰهِ وَ اَنَّ الْفَضْلَ بِيَدِ اللّٰهِ يُؤْتِيْهِ مَنْ يَّشَآءُ1 وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيْمِ۰۰۲۹﴾[2]
’’یہ اس لیے کہ اہل کتاب جان لیں کہ اللہ کے فضل کے کسی حصے پر بھی انہیں اختیار نہیں اور یہ کہ (سارا) فضل اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے۔ وہ جسے چاہے دے اور اللہ ہی بڑے فضل والا ہے۔‘‘
یعنی اہل کتاب کا کہنا ہےکہ اللہ کا فضل ہم پر ہے جبکہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں سے فرماتے ہیں کہ تم لوگ کتاب و سنت پر عمل کرو تو اللہ کافضل تم پر ہوجائے گا اور اہل کتاب خجالت میں پڑ جائیں گے۔تو میرا مقصود یہ ہےکہ حدیث کی یہ جو کتاب ہے، ہمیں اس کی رعایت کرنی چاہیے اور ہر حدیث مبارکہ کا لحاظ کرتے ہوئے اسے اس کے موقع پر عمل میں لانا چاہیے۔
[1] سورة الحدید:27
[2] ایضاً :29