کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 105
اس سے مراد یہ ہے كہ جس كے سامنے كھانا پیش كر دیا جائے یا وہ كھانے میں حاضر ہو جائے تو وہ نماز سے قبل كھانا كھا لے تا كہ وہ نماز كے لیے آئے تو اس كا دل كھانے كى طرف نہ ہو اور وہ كھانے سے فارغ ہو چكا ہو، اور پورے خشوع كے ساتھ نماز ادا كرے۔لیكن اسے یہ حق حاصل نہیں كہ نماز سے قبل كھانا طلب كرے یا پھر كھانے میں خود حاضر ہو جائے، كیونكہ ایسا كرنے سے نماز باجماعت رہ جائیگى، اور وہ اوّل وقت میں نماز ادا نہیں كر سكے گا۔ (شیخ عبد العزیز بن بازکی سربراہی میں قائم دائمی فتویٰ کمیٹی، سعودیہ) رمضان المبارك شروع ہونے كى مباركباد دینا سوال: رمضان المبارك شروع ہونے كى مباركباد دینا جائز ہے، یا یہ بدعت شمار ہوگا ؟ جواب: رمضان المبارك شروع ہونے كى مباركباد دینے میں كوئى حرج نہیں، نبى كریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ كرام كو رمضان المبارك آنے كى خوشخبرى دیتے اور اُنہیں اس كا خیال ركھنے پر اُبھارتے تھے۔ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان كرتے ہیں كہ رسول كریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمہارے پاس بابركت مہینہ آیا ہے، اللہ تعالىٰ نے اس كے روزے تم پر فرض كیے ہیں، اس میں آسمان كے دروازے كھول دیے جاتے ہیں، اور جہنم كے دروازے بند كر دیے جاتے ہیں، اور سركش شیاطین پابندسلاسل كر دیے جاتے ہیں، اس میں ایك رات ایسى ہے جو ایك ہزار راتوں سے بہتر ہے جو اس كى بھلائى اور خیر سے محروم كر دیا گیا تو وہ محروم ہے۔‘‘[1] روزے کی حالت میں بیوی سے خوش طبعی کرنے کا حکم سوال: کیامیں روزے کی حالت میں اپنی بیوی سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے یہ کہہ سکتا ہوں کہ مجھے آپ سے محبت ہے ؟ میری بیوی مجھ سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ میں روزے کی حالت میں اس سے محبت کا اظہار کرتےہوئے کہوں کہ میں آپ سے محبت کرتا ہوں ، لیکن
[1] سنن نسائی: ج/ 129، صحیح ترغیب وترہیب : 1/ 490