کتاب: محدث شمارہ 356 - صفحہ 104
افطاری کا کھانا حاضر ہو تو نمازِمغرب کا حکم؟ سوال:مسلمان شخص كیسے افطارى كرے، كیونكہ بہت سارے لوگ كھانے میں مشغول ہوتے ہیں اور نماز كا وقت گزر جاتا ہے اور جب آپ اُن سے دریافت كریں تو وہ كہتے ہیں كہ كھانے كى موجودگى میں نماز نہیں ہوتى۔ كیا اس قول سے استدلال جائز ہے، دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ مغرب كا وقت كم ہوتا ہے۔ ان حالات میں برائے مہربانى یہ بتائیں كہ میں كیا كروں ؟ كیا كھجور كے ساتھ افطارى كر كے نماز مغرب كے لیے چلا جاؤں اور بعد میں آ كر كھانا كھاؤں، یا پہلے كھانا مكمل كروں اور بعد میں نماز ادا كر لوں؟ جواب: سنت یہى ہے كہ انسان افطارى جلدى كرے، اور جب سورج غروب ہو جائے تو وہ افطارى كر لے كیونكہ حدیث میں وارد ہے كہ ’’جب تك لوگ افطارى میں جلدى كرتے‏ رہیں گے، ان میں خیر و بھلائى رہے گى۔‘‘ [1] اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ گرامی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: (( أَحَبُّ عِبَادِي إِلَيَّ أَعْجَلُهُمْ فِطْرًا)) [2] ’’میرے محبوب بندے وہ ہیں جو افطاری میں جلدی کرتے ہیں۔‘‘ روزے دار كے حق میں زیادہ بہتر یہى ہے كہ وہ كھجور كے ساتھ افطارى كر كے نمازِ مغرب ادا كرے اور كھانا بعد میں كھائے تا كہ افطارى جلد كرنے اور نمازِ مغرب اوّل وقت میں ادا كرنے كى سنت جمع كر كے نبى كریم صلی اللہ علیہ وسلم كى اقتدا اور پیروى كر سكے۔رہى یہ حدیث كہ ’’كھانے كى موجودگى میں نماز نہیں ہوتى، اور دو خبیث اشیا (پیشاب اور پاخانہ) كو روك كر ركھنے كى حالت میں نماز نہیں ہوتى۔‘‘[3] اور حدیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم : ’’جب رات كا كھانا حاضر ہو جائے اور نماز كھڑی ہوجائے تو پہلے رات كا كھانا كھاؤ ۔‘‘[4]
[1] سنن ابن ماجہ : 1688 [2] سنن ترمذی: 636 ... ضعیف کما صرح الألباني [3] صحیح مسلم: 869 [4] جامع ترمذی: 353