کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 94
سمجھا جائے تو یہ بتانا فائدہ مند ہوگا کہ میں والد محترم مولانا عبد الرحمن کیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی اولاد میں سب سے چھوٹی ، لاڈلی اور والدین کے فیض سے سب سے زیادہ حصہ وصول کرنے والی تھی۔ خصوصاً والدہ محترمہ کی تو میں بہت مقروض ہوں۔ اللہ مجھے اخلاص و محبت کے ساتھ اُن کے حقوق کو سمجھنے، تسلیم کرنے اور ادا کرنے کی توفیق عطا کرے۔ آمین!
والدہ صاحب نے اسکول داخل کروایا توبنیادی تعلیم گھر میں دے چکی تھیں مثلاً ناظرہ قرآن، نماز، ادعیہ ترجمہ سمیت یاد کروا رکھی تھی ۔ اُردو لکھنا پڑھنا حتیٰ کہ مجھے اس عمر میں مسدس حالی بڑی سمجھا کر پڑھاتیں او راس کے اشعار میرے ساتھ مل کر زبانی تکرار سے دُہرایا کرتیں کہ میں اُنہیں یاد ہی کرلوں۔ اسلامی تاریخ کے اَحوال و واقعات جہادی پس منظر کےساتھ سناتیں ۔ چھ سات سال کی عمر میں مجھے تیسری کلاس میں داخل کروایا تو میں سکول میں کم عمر ترین فرسٹ آنے والی طالبہ تھی۔ چھٹی کلاس سے سکول سے اُٹھوا کر قرآن حفظ کرایا او رپھر آٹھویں کلاس میں داخل کرا دیا۔ میٹرک میں بورڈ میں ٹاپ کیا۔ الحمدللہ!
سکول جانے کے دوران والدہ محترمہ نے ایک دفعہ تذکرہ کیا کہ میں بچے پڑھا پڑھا کر تھک گئی ہوں، اب مجھ سے یہ خدمت نہیں ہوتی تو میں نے کالج پڑھنے کا خیال بھی دل سے نکال دیا۔میٹرک کے بعد دنیاوی تعلیم پرائیویٹ طور پر ساتھ ساتھ چلتی رہی مگر اس زندگی کا مجھے جو فائدہ حاصل ہوا، وہ یہ تھا کہ الحمدللہ مجھے دینی تعلیم کے لیے اپنے وقت کے بہترین اساتذہ سے کسب ِ فیض کا موقع ملا۔
یہاں پر ایک اَہم ترین شخصیت مصباح بنت عبدالستار صاحبہ (شیخ محمد وسیم صاحب کی بہن اور شیخ محمد نعیم مرحوم کی زوجہ) کا تذکرہ میرے لیے ناگزیر ہے۔ یہ میری دینی تعلیم کی اوّل و آخر ساتھی رہی ہیں۔ حتیٰ کہ حافظ صاحب مرحوم کی زندگی کے آخری ایام میں ہم نے جو سبق پڑھے ہیں، یہ اُن میں بھی شریک تھیں او رہمارا ساتھ ہمیشہ سے قابل رشک رہا ہے۔ والدین، اقربا، اعزا، اساتذہ سبھی کی طرف سے اس صحبت کی وجہ سے ہمیں ستائش ملی۔حتیٰ کہ شادی کے بعد بھی بلا انقطاع یہ ساتھ نبھتا رہا۔ 2000ء کے آخر تک میں شادی کے باوجود ’مدرسہ تدریس القرآن والحدیث‘کی انتظامی و تدریسی ذمہ داریوں کی وجہ سے لاہور ہی میں قیام پذیر رہی۔ اس دوران محض دو تین سال کے لئے مصباح اپنے شوہر کی رفاقت میں لاہور سے باہر رہیں۔ پھر مستقلاً لاہور مدرسہ کے جوار میں منتقل ہوگئیں اور مدرسہ کو ہم دونوں کی خدمات میسر رہیں۔اب 2000ء میں