کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 92
ناطے ہمارا بھی امتحان ہوا۔ بڑی باجی (باجی رضیہ مدنی اہلیہ حافظ عبدالرحمٰن مدنی حفظہ اللہ ) اور راقمہ آثمہ ہم دو ہی امتحان دینے والے تھے۔ انٹرویو کے دوران میں ایک سوال میں اُلجھ گئی۔ عقیدہ کی بحثیں شروع ہوئیں، توحید کی تین اقسام تو خیر ادھر اُدھر سے پڑھ رکھی تھیں مگر اسماء و صفات کی دقیق بحثیں معلوم نہ تھیں۔ سچ تو یہ ہے کہ جب تک مدینہ یونیورسٹی کے فاضلین کا غلغلہ نہیں ہوا تھا اور مدنی علم پاک و ہند میں نہ پہنچا تھا تو روایتی دینی علوم کے باوجود علم العقیدہ کا کچھ اتنا تذکرہ سنا ہی نہ تھا۔ شاہ اسمٰعیل دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کی ’تقویۃ الایمان‘ ہی اس موضوع پر ہمارے علوم کا منتہیٰ تھی۔ کچھ کچھ شیخ محمد بن عبدالوہاب کی ’کتاب التوحید‘سے بھی تعلق خاطر تھا۔
انٹرویو پینل میں ایک صاحب نے سوال کیا: ’’اللہ ربّ العزت کہاں پر ہیں؟‘‘ جواب دیا:﴿اَلرَّحْمٰنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوٰى﴾ سوال ہوا: ’’کرسی کیا ہے، اس کا کیامفہوم ہے؟‘‘ ﴿وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ1ۚ﴾کا جواب دیا کہ اللہ کی کرسی نے زمین و آسمان کو گھیر رکھا ہے۔ سوال ہوا: ’’کرسی اور عرش کا باہمی تعلق کیاہے؟‘‘ کرسی بڑی ہے یا عرش؟ کرسی اوپر ہے یا عرش؟ اب میں ناقص العلم کہوں کہ عرش کے اوپر تو اللہ ہیں ، اللہ سے اوپر کچھ نہیں مگر کرسی کا کیا کروں، اس پر تو بیٹھتے ہیں۔ اللہ تو عرش پر ہیں پھر کرسی کہاں ہے؟میں اسی میں اُلجھ گئی اور خالی الذہن ہو کر سوچتی رہی اور مجھے کچھ جواب معلوم نہ تھا سوائے تُک بندی کے؛ سو مجھے کہا گیا کہ بی بی آپ کا عقیدہ کمزور ہے۔
میں بے چاری جو سمجھتی تھی کہ میرے جیسا پکے ٹھکے عقیدے والا موحد اہلحدیث اور وہابی شاید کوئی ہے ہی نہیں، منہ لٹکا کر واپس آگئی کہ میرا عقیدہ کمزور ہے! اللہ بھلا کرے حافظ عبدالرحمٰن مدنی صاحب کا کہ اُنہوں نے ہمارے عقیدے کی مضبوطی کا بندوبست کیا کہ اسے انتہائی پختہ ہونا چاہیے اور میں اپنے زیر انتظام مدرسہ ’مدرسہ تدریس القرآن والحدیث ‘کی معاونات او راساتذہ سمیت عقیدہ پڑھنے لگ گئی۔
عقیدے میں مجھے مضبوط کرنے والے صاحب تھے:حافظ عبدالرشید اظہر جو ان دنوں مکتب الدعوۃ کے گارڈن ٹاؤن، لاہور میں واقع دفتر میں بطورِ مبعوث کام کرتے تھے اورجامعہ لاہور اسلامیہ میں بطورِ اُستاد پڑھا بھی رہے تھے۔میرے بہنوئی محترم مدنی صاحب حفظہ اللہ کی مہربانی سے ایک گاڑی روزانہ وسن پورہ سے ہم 8 طالبات کو نمازِ فجر کے بعد لےکر ماڈل ٹاؤن پہنچتی او ردو گھنٹے کلاس ہوتی جس میں باجی رضیہ مدنی او رمیرے علاوہ مدرسہ تدریس القرآن والحدیث، وسن پورہ