کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 9
کرتے ہوئے اپنے سفیر کے ذریعے پاکستانی حکومت سے ان کے خاتمے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔اسی طرح اس سرگرمی سے انتہائی ناراض ہوکر جماعت الدعوۃ کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید اور دیگر رہنماؤں کے سروں کی قیمتیں مقرر کردی ہے۔حافظ صاحب اور دیگر رہنماؤں کے بارے میں امریکہ کا یہ رویہ سراسر دہشت گردی، ہٹ دھرمی اور عالمی قوانین سے مذاق کے مترادف ہے۔یہ کفر کا وہی گٹھ جوڑ اور غم و غصہ ہے جس کی نشاندہی اللہ کے قرآن اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان میں صدیوں پہلے کئی بار کی جا چکی ہے۔ جس مہذب دنیا کی رَٹ لگاتے لگاتے اہل مغرب کی زبانیں نہیں تھکتی تھیں، ان کی تہذیب ومتانت کا بھانڈا اس دہشت مجسم بیان نے بیچ چوراہے کے پھوڑ دیا ہے اور عالمی اداروں ، قومی رہنماؤں کی اس پر خاموشی مجرمانہ تغافل اور ظلم کی خاموش تائید کے سوا کچھ نہیں۔ہماری دعاہے کہ اللہ تعالیٰ اس کونسل کے مقاصد واہداف اور مساعی کو اسلام کے لئے خالص ویکسو کرے۔امریکہ کا یہ اقدام اس حقیقت کو بھانپ لینے کا نتیجہ ہے کہ اگر یہ دفاع پاکستان کانفرنسیں جاری رہیں تو پوری قوم آخر کار امریکی وبھارتی مکارانہ سازشوں کے مقابل کھڑی ہو سکتی ہےاور اس وقت امریکہ اور اُس کی جارحیت کے شکار افغانی وسرحدی مسلمانوں سے مجرمانہ غفلت برتنے والی پوری پاکستانی قوم کا وَزن اور وِژن امریکہ مخالف پلڑے میں پڑ سکتا ہے۔ امریکہ کی یہ دھمکیاں گیڈر بھبکیوں سے زیادہ کوئی حیثیت نہیں رکھتیں اور آخر کاراللہ کی تدبیر کو ہی غالب ہونا او رباطل کو سرنگوں ہوکررہناہے۔ سیاسی جلوسوں سے آگے بڑھتے ہوئے،سنجیدہ حکمت ِعملی، متاثرہ علاقوں میں آمد ورفت، ان کے مسائل سے آگہی، اور اُنکے حل کے لئے مؤثر لائحہ عمل کی تشکیل وقت کی اہم ترین ضرورت ہے جس کی طر ف فوری توجہ کی جانی چاہئے۔
8. اربابِ دانش اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ موجودہ پریشان کن حالات پر قابو پانے کے لئے طویل جدوجہد کی ضرورت ہے۔اللہ تعالیٰ کی ملتِ اسلامیہ کی اُصولی تائید کے وعدے کے ساتھ،تکوینی طورپرفوز وفلاح کے لئے ملتِ اسلامیہ کو کلّی اتفاق سے ٹھوس عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔دوسو سال سے ملتِ کفر کا گٹھ جوڑ اور اہل اسلام کی مسلسل نادانیاں اور بے اتفاقیاں اہل اسلام کو اس مقام پر لے آئی ہیں کہ چند دنوں میں