کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 83
اُستاد کے طورپر شریک تھے۔حافظ صاحب کے اعلیٰ اخلاق اور والدِ گرامی حافظ عبدالرحمٰن مدنی حفظہ اللہ سے تعلق کا نتیجہ تھا کہ حافظ صاحب نے بطورِ خاص جامعہ سلفیہ کی انتظامیہ کو ان کے قیام وطعام کے بارے ہدایات دیں اورورکشاپ کے ماہ بھر کے قیام کے دوران ایک والد کی طرح اُن سے شفقت ومحبت کا خصوصی برتاؤ کیا ۔ ورکشاپ کے آخری روز ایک نوخیز نوجوان ہونے کے باوجود صرف والدِ گرامی سے تعلق خاطر نبھاتے ہوئے، اُنہیں فیصل آباد کے ایک اعلیٰ ہوٹل میں پرتکلف ظہرانہ کے لئے ساتھ لے گئے۔ اظہر صاحب کے اعلیٰ اخلاق اور کریمانہ تواضع نے انس بھائی کو بہت متاثر کیا اور وہ ہمیشہ اُن کے لئے رطب اللسان رہتے ہیں۔ بچپن میں حافظ صاحب کی عالمانہ شخصیت کے یہی آثار آج تک میرے ذہن میں مرتسم ہیں۔اپنے وہ اساتذہ جنہیں حافظ صاحب سے کسبِ فیض کا موقع ملا اور وہ آج خود علم کے اعلیٰ مقام پر فائز ہیں، نے ہمیشہ حافظ صاحب سے شرفِ تلمذ پر اظہار سعادت کیا اور ان کے علم وفضل کی خوبصورت اندازمیں تعریف کی۔ وہ بتایا کرتے کہ حافظ صاحب کو عربی نحو کی مشہور کتاب ہدایۃ النحو اور الفیہ ابن مالک مکمل طورپر حفظ تھے۔جب میں نے 1992ء میں جامعہ سے تحصیل علم کے مراحل مکمل کئے تو اس سے چند سال قبل حافظ صاحب مکتب الدعوۃ کے ساتھ ہی اسلام آباد منتقل ہوچکے تھے۔اس بنا پر اس کے بعد کے سالوں میں حافظ صاحب کی یاد داشتیں چند درچند ملاقاتوں کا ہی حاصل ہیں۔ 2005 ء میں جامعہ لاہور اسلامیہ میں درسِ بخاری شریف کے لئے مقرر کے انتخاب کا مرحلہ آیا تو والدِ محترم نے حافظ عبد الرشید صاحب اظہر کے نام نامی پر اتفاق کیا اور جب اُنہوں نے درس بخاری دیا تو بہت سے لوگ اس یادگار درس سے بے انتہا محظوظ ہوئے اور ان کے لئے بہت سی زبانیں دعاگو ہوئیں۔ میں نے حافظ صاحب سے گذارش کرکے اس درس کو صفحۂ قرطاس پر منتقل کیا اور بعد میں ’محدث‘ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی عظمت وفضیلت کے موضوع پر یہ یاد گار درس دوقسطوں میں شائع بھی ہوا۔ راقم کو 2007ء میں جب باقاعدہ جامعہ لاہور اسلامیہ میں بطورِ مدیر التعلیم خدمت کا موقع ملا تو معلوم ہوا کہ جامعہ کے اکثر وبیشتر اساتذہ حافظ اظہر صاحب کے جامعہ ہذا یا جامعہ