کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 82
تو والد صاحب بھی ان کی صلاحیت ولیاقت کے معتر ف ہوگئے۔ مجھے بخوبی یاد ہے کہ والد صاحب نے ایک بار فرمایا کہ میں علم اُصول فقہ کے دقیق نظریات کو تو بہترین طریقے اور جدید قانون کے ساتھ تقابلی جائزے کے ساتھ پڑھا سکتا ہوں لیکن کسی ایک موضوع پر بہترین حافظے کی مدد سے دلائل کے انبارجمع کردینے میں قدرے مشکل محسوس کرتا تھا۔یہ خوبی حافظ اظہر صاحب میں موجودتھی جس سے سرکاری انتظامیہ کے زیرتربیت افسران بے انتہا محظوظ ہوتے اور اسلام کی عظمت اُن کے قلب ونظر میں راسخ ہوجاتی ۔حافظ صاحب کے اس وقت کے اُصول فقہ کے ہر پہلو پر درجنوں شاندار لیکچرز آج بھی ادارہ محدث کی کیسٹ لائبریری میں محفوظ ہیں۔اسی طرح اس موقعہ پر نیپاکے زیر اہتمام ہونے والے کورسز میں پروفیسر حافظ محمدسعید کا نام بھی مدنی صاحب نے متعارف کرایا اور اُنہوں نے ایک سال تک نیپا میں علم اُصولِ حدیث کی تدریس کرائی۔
اظہر صاحب کی علمی لیاقت اور ذہانت پر والد محترم حافظ عبدالرحمٰن مدنی حفظہ اللہ کے اعتماد کا یہ عالم تھا کہ آپ کو بعدازاں اُصول کی تدریس میں جب بھی کوئی مشکل مرحلہ پیش آیا تو آپ نے اس مہم کو سر کرنے کی ذمہ داری اظہر صاحب کو تفویض فرمائی۔ 1984ء میں ہی لاہور میں خواتین کا معروف دینی مدرسہ، جو میرے نانا مرحوم مولانا عبد الرحمٰن کیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی زیرنگرانی چل رہا تھا، میں خواتین اساتذہ کی اعلیٰ علمی تربیت کا مرحلہ پیش آیا، تو والد محترم نے جامعہ کے بعض قابل اساتذہ کو وہاں تدریس کی ذمہ داری تفویض کی۔ مجھے آج بھی یاد ہے کہ اُس وقت انہی دنوں سعودی جامعات سے سندِ فضیلت لے کر آنے والے کئی اساتذہ کو وہاں تدریس کے لئے متعین کیا گیا لیکن خواتین مدرّسات کو وہ اپنی علمی قابلیت سے متاثر نہ کرسکے۔آخر حافظ عبد الرشید اظہر صاحب کو یہ درخواست کی گئی جو کہ اس وقت مکتب الدعوۃ میں انتظامی فرائض انجام دے رہے تھے ۔ اُنہوں نے اس ذمہ داری کو قبول کیا اور بعد میں یہ سلسلہ درس ان دعوتی نتائج تک وسیع ہوا جس کی نشاندہی اسی شمارے میں راقم کی خالہ محترمہ باجی فوزیہ ام عبد الربّ کے قلم سے بالتفصیل آپ ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔
حافظ صاحب بڑے وضع دار اور خلیق انسان تھے۔ اس کی شہادت چھوٹے بھائی ڈاکٹر حافظ انس مدنی یوں دیتے ہیں کہ مدینہ یونیورسٹی میں 1998ء میں داخلہ سے قبل 1997ء میں اُنہیں جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں مدینہ یونیورسٹی کی ایک تربیتی ورکشاپ میں بطورِ طالب علم شرکت کا موقع ملاجس میں حافظ اظہر صاحب بھی سعودی اساتذہ کے ساتھ ثقافۃ اسلامیہ کے