کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 78
آپ کے علمی، فقہی اور پُرمغز مقالات ہفت روزہ ’الاعتصام‘، ہفت روزہ ’اہل حدیث‘، ماہنامہ ’محدث‘، سہ ماہی ’البیان‘،ماہنامہ ’شہادت‘اور دیگر مجلّات میں اہتمام کے ساتھ شائع ہوتے رہے۔ کئی سالوں سے آپ دینی مدارس کے تعلیمی سال کے اختتام پر منعقد ہونے والی تکمیل صحیح بخاری کی تقریبات میں شریک ہوکر امام بخاری کی شخصیت، اُن کی کتاب کی جامعیت و اصحیت، علوِمرتبت، حدیث ِرسول کی ضرورت و اہمیت اور عقیدۂ توحید کا بیان بڑی تفصیل سے کرتے۔ آپ نے اپنی بھرپور اور معروف علمی زندگی میں دیگر علمی و دینی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ تحریر و تصنیف سے بھی برابر رابطہ اُستوار رکھا۔ آپ کے قلم گوہر بار سےبہت سی کتابیں منصۂ شہود پر آئیں۔ اُستاذ العلماء شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ خان مدنی حفظہ اللہ کے مرتب کردہ ’فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلداوّل) کے شروع میں آپ نے فتویٰ و افتا کی اہمیت وضرورت ، اس کی تاریخ اور اِس سے متعلقہ احکام و مسائل بڑے سائز کے 84 صفحات میں بڑی شرح و بسط کے ساتھ ارقام فرمائے۔ اس سے آپ کے علم کی وسعت و گہرائی و گیرائی کا پتہ چلتا ہے۔ یہ تحریر صرف اس کتاب کا مقدمہ ہی نہیں بلکہ مستقل کتاب کے طورپر شائع کی جانے کی حق دار ہے۔ اسی طرح شیخ الحدیث حافظ عبدالستار حماد نے صحیح بخاری کا ترجمہ اور تشریح کی ہے۔ صحیح بخاری کا آخری حصہ کتاب التوحید ہے۔ڈاکٹر صاحب مرحوم نے اس کے آغاز میں عقیدہ توحید کی وضاحت اور مبتدعین کے بدعی عقائد کی تفصیل بیان کرتے ہوئے 124 صفحات پر محیط ایک مبسوط مقدمہ تحریر کیا ہے۔ آپ کی یہ دونوں تحریریں مستقل تصنیف کی حیثیت رکھتی ہیں۔ اس کے علاوہ بھی آپ کے سیّال قلم گوہر بار نے بہت سا تصنیفی کام کیا جس کی تفصیل کا یہ موقعہ نہیں۔ یہ ڈاکٹر صاحب موصوف کے ایک دوست اور ان سے تعلق رکھنے والے کے دلی جذبات ہیں جو فوری طو رپر نوکِ قلم پر آگئے ہیں، ورنہ آں موصوف کی شخصیت پر مفصل کتابیں لکھی جاسکتی ہیں او ریقیناً اصحابِ علم و فضل اِن کے متعلق اپنے اپنے جذبات و خیالات کو حیطہ تحریر میں لاکر آں مرحوم کے ساتھ اپنے تعلق کا اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ اس علمی امانت کو ادا کرنے کی کوشش کریں گے جو دینی حوالے سے اُن کی ذمے داری ہے۔ دُعا ہےکہ اللہ کریم شہید ڈاکٹر صاحب کو اپنے جوارِ رحمت میں جگہ دیتے ہوئے انبیا ، صدیقین، شہدا اور صالحین میں شامل فرمائے۔ آمین! ایں دعا از من و از جملہ جہاں آمین باد!