کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 77
راقم کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ 1978ء میں جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں ایک سال ان کےزیر سایہ گزارنے کاموقعہ ملا۔ 1979ء میں مزید حصولِ علم کے لیے اللہ تعالیٰ نے دیارِ حبیب میں واقع جامعہ اسلامیہ مدینہ یونیورسٹی میں داخلے کی سعادت سے نوازا تو اس مرحلے پر محترم حافظ صاحب ہمارے قافلے کے نہ صرف میر کارواں ٹھہرے بلکہ وہاں چار سال مزید اُن کے ہمراہ گزارنے کا موقعہ ملا او رہم ایسوں نے اُن کی محفل میں بیٹھ کر ہمیشہ خوشہ چینی کی۔ آپ نے ایک عرصے تک جامعہ سلفیہ، فیصل آباد میں اسلامک ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں۔ بعدازاں کچھ عرصہ پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ عربی میں ایم اے،عربی کی کلاسز کو مہمان استاذ کی حیثیت سے پڑھایا۔ جامعہ لاہو ر اسلامیہ میں بھی چند سال آپ کو تدریس کا موقعہ ملا، جہاں متعدد ایسے طلبہ نے آپ سے کسبِ فیض کیا جو اپنے استاذِ محترم کی طرح آج دین کی اعلیٰ خدما ت انجام دے رہے ہیں۔
لاہور میں قیام کے دوران جب جامعہ کے مدیر حافظ عبد الرحمٰن مدنی حفظہ اللہ کو نیشنل انسٹیٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن (نیپا) میں اعلیٰ عدلیہ کی تربیت کی بھاری ذمہ داری ملی، تو علم اُصولِ فقہ کی تدریس کے لئے مدنی صاحب کی نظرانتخاب حافظ عبد الرشید اظہر صاحب پر پڑی جس کے نتیجے میں حافظ صاحب نے 1987ء میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن (نیپا) میں ججز کی کلاسوں کو اُصولِ اجتہاد کے اہم موضوع پر کئی تدریسی لیکچر دیئے۔ یہ لیکچر اپنی علمیت ووقعت کے سبب جسٹس خلیل الرحمن خاں (سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ) نے ریکارڈنگ سے کاغذ پر منتقل کرا لئے۔
1997ء میں نیویارک (امریکہ) کی مسلم کمیونٹی کی دعوت پر وہاں ’عظمتِ اسلام کانفرنس‘ میں شرکت کرنے کے ساتھ ساتھ وہاں دو ہفتے مزید قیام کے دوران اسلامی تعلیمات کے حوالے سے متعدد لیکچر دیئے۔
2000ء اور 2001ء میں برطانیہ میں منعقد ہونے والی اسلامی کانفرنس میں شرکت کی اور وقیع و پُرمغز مقالات و خطابات کئے۔
2002ء میں انڈونیشیا میں منعقدہ ایک بین الاقوامی سیمینار میں شرکت کی اور وہاں ایک مہینہ قیام کے دوران وہاں کے اہل علم کے سامنے حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مختلف پہلوؤں کے حوالے سے اُن کے خطابات کا طویل سلسلہ جاری رہا۔
آپ ایک عرصے تک فیڈرل شریعت کورٹ اسلام آباد کے فقہی مشیر بھی رہے۔