کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 76
سوانح حیات ابوحمزہ سعید مجتبیٰ سعیدی
مفکر ِ اسلام ڈاکٹر حافظ عبدالرشید اظہر
مولانا ڈاکٹر حافظ عبدالرشید اظہر صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ عالم اسلام کے دینی، مذہبی اور علمی حلقوں میں ایک مقتدر علمی شخصیت کے حوالے سے معروف تھے۔ آپ بجا طور پر ایک مفکر ِاسلام، قرآن و سنت کے سچے داعی، امن کے علم بردار اور علوم شریعت کے ماہر اور حاذق تھے۔ آپ نے اندرون ملک کے علاوہ بیرونِ ملک میں بھی دعوتِ اسلام کے پھریرے لہرائے او رایک عالَم نے آپ کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا۔ کہنے والوں نے آپ جیسی سربرآورد علمی شخصیات ہی کے متعلق کہا ہے: موت العالم موت العالَم کہ ایک عالم کی موت درحقیقت پورے جہاں کی موت ہے۔ قدرت نے آپ کو بے پایاں قوت حافظہ سے نوازا تھا۔ قرآنِ کریم ماشاء اللہ خوب حفظ تھا او راکثر و بیشتر آپ کی زبان تلاوتِ قرآن سے تر رہتی تھی۔
آپ جو کتاب یا تحریر ایک دفعہ پڑھ لیتے، وہ آپ کی لوحِ حافظہ پر نقش ہوجاتی۔ کسی بھی محفل میں کسی بھی موضوع پر گفتگو ہوتی تو آپ قرآن وحدیث اور اقوالِ سلف کے انبار لگا دیتے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ او رامام ابن قیم الجوزیہ کی تحقیقات و تصنیفات سے از حد متاثر تھے۔وعظ و درس اور خطبہ انتہائی سادہ انداز میں ارشاد فرماتے۔ اس میں علمی وجاہت اور عالمانہ رنگ غالب ہوتا۔ رطب و یابس اور قصہ گوئی سے یکسر گریز فرماتے ۔اس کے باوجود آپ کے بیان میں اس قدر شیرینی اور کشش ہوتی کہ خواص کے علاوہ عامۃ الناس بھی آپ کی محفل میں کشاں کشاں حاضر ہوتے۔
آپ خود صاحبِ علم اور اعلیٰ علمی اقدار پر فائز تھے، اسی لیے آپ اہل علم کے بھی از حد قدردان تھے کہ ؎ قدرِ زرزرگر بداندیا بداند جوہری
اپنے شاگردوں اور برخورداروں کی حوصلہ افزائی فرماتے۔ علمی منازل طے کرتے کرتے آپ نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ آپ کی تحریرات، معلومات کا خزانہ او رعلم و بلاغت کا سرچشمہ ہیں۔